Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

عمران کون؟: ایشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد کردار علی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے....Imran Kon?
عمران کون؟: ایشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد کردار علی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے....Imran Kon?
عمران کون؟: ایشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد کردار علی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے....Imran Kon?
Ebook209 pages1 hour

عمران کون؟: ایشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد کردار علی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے....Imran Kon?

Rating: 3.5 out of 5 stars

3.5/5

()

Read preview

About this ebook

یشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد اور لازوال کردارعلی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے
علی عمران کہاں تھا؟
سی ۔آی۔ اے کی ریشہ دوانیاں
سیاؤلونگ کیاہوتاہے؟مسکراتاڈریگن؟
ایکسٹوکیا ہے؟وزیر خارجہ کا سوال
'عمران کون' دراصل ابن صفی کو خراج تحسین ہے ۔ مصنف نے ابن صفی کے کرداروں کو زندہ کیا ہے جو اپنی مثال آپ ہیں۔

LanguageUrdu
PublisherJehan Zeb
Release dateMay 5, 2017
ISBN9781370059928
عمران کون؟: ایشیا کےعظیم ناول نگار ابن صفی کے منفرد کردار علی عمران کی واپسی۔۔۔۔جہاںز یب عزیز کےشگفتہ قلم سے....Imran Kon?
Author

Jehan Zeb

Jehanzeb Aziz is a Pakistani humorist and writes in several languages - English, Urdu , Punjabi and Pothohari languages. He is disciple of some of the most illustrious writers of the South Asia, Muhammad Khalid Akhter and Syed Zamir Jafery. He is also a former public servant. He currently resides in Sydney , NSW, Australia.

Related to عمران کون؟

Related ebooks

Reviews for عمران کون؟

Rating: 3.6666666666666665 out of 5 stars
3.5/5

3 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    عمران کون؟ - Jehan Zeb

    عمران سیریز

    عمران کون؟

    جہاںزیب عزیز

    فالکن بکس ۔اسلام آباد پاکستان۔سڈنی آسٹریلیا

    اس کتاب کے تمام واقعات، نام، مقامات، کردار اور ادارے فرضی ھیں۔

    ایڈیشن: اپریل ۲۰۱۷

    کمپوزنگ:محمد ارزم 

    سرورق:اقبال فہد

    ناشر: میجر محمدزبیر حسین (ریٹائرڈ)

    Digital edition

    فالکن بکس اسلام آباد پاکستان۔سڈنی آسٹریلیا

    Australia Copyright Act 1968

    © Jehan Zeb Aziz 2017. As provided by the Copyright Act 1968, no part of this publication may be reproduced, communicated to the public without the prior written permission of the Author.

    ابن صفی کے نام

    پیشرس

    قارئینِ کرام!یہ کہانی صرف،صرف اورصرف عقیدت میں لکھی گئی ہے۔اِبنِ صفی سے میراابتدائی تعارف شایدساتویں جماعت میں ہوگیاتھا۔مجھے اچھی طرح یادہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں کے دوران ابنِ صفی کی کتاب ’انوکھے رقاص‘میرے ہاتھ لگی تھی جسے میں نے ایک ہی دوپہرمیں ختم کردیاتھا۔اورپھرنہ جانے کتنے عرصے تک میں اُس کہانی کے سحرمیں کھویارہاتھا۔مجھے یہ مان لینے میں کوئی عارنہیں کہ اگر ابن صفی کی کتب نہ ہوتیں توشایدمیں اُردوادب یاکسی بھی قسم کے لٹریچرسے روشناس نہ ہوپاتا۔میں یقین سے کہہ سکتاہوں کہ میرے مطالعے کی ٹھرک کی وجہ ابن صفی کی کتب تھیں۔آج بھی جب کبھی میں اداس ہوتاہوںیاذہنی تھکاوٹ کاشکارہوتاہوں تواُن کی کوئی کتاب اُٹھالیتاہوں اورپھراُس عظیم تخلیق کارکے سحرانگیزقلم کے طلسم میں کھوجاتاہوں۔

    اِس کہانی کاخیال آج سے تقریباً دوسال پہلے مرتب ہواتھالیکن میں اِسے لکھ لینے میں تامل کاشکاررہا۔چندماہ پہلے میں نے یہ کہانی اپنے اُستادِمحترم پروفیسرڈاکٹراحسان الحق کوسنائی توانہوں نے فوراًلکھنے کاحکم صادرکردیا۔ڈاکٹرصاحب سال ہاسال سے کنگ فیصل یونیورسٹی سے منسلک رہے ہیں اور اُس سے پہلے وہ پاک فوج میں اعلی عہدوں پرفائض رہے ہیں۔لہذااحکامات سے سرتابی محال تھی۔اب یہ بتاناتوغیرضروری ہی ہوگاکہ ڈاکٹرصاحب خود بھی ابن صفی کے عاشقین میں سے ہیں۔

    جوقارئین ابنِ صفی کوپہلے سے نہیں پڑھ چکے اُن کے لئے یہ وضاحت ضروری ہے کہ اِس کہانی میں’سنگزادکیس‘کاذکرہے۔سنگزادکی کہانی آپ ابنِ صفی کے ناول 'پتھرکاآدمی‘ ، ’دوسراپتھر‘اور’خطرناک انگلیاں‘میں پڑھ سکتے ہیں۔اِسی طرح ’ایڈلاوا‘ ابنِ صفی کاایک عظیم الشان کردارہے۔یہ کہانی آپ ابنِ صفی کی شاہکارگولڈن جوبلی سیریز ’آپریشن ڈبل کراس‘،’خیراندیش‘،’پوائنٹ نمبر12‘اور’ایڈلاوا‘میں پڑھ سکتے ہیں بلکہ یہ کہوں گاکہ ضرورپڑھیں۔ میں یہاں یہ بھی لکھناچاہتاہوں کہ اُردوکے منفردادیب محمد خالد اختر جوابنِ صفی کے ریگولرقاری تونہیں تھے لیکن ایڈلاواسیریز اُنہیں بھی پسندآئی تھی۔میں نے کوشش کی ہے کہ نئے پڑھنے والے جوعمران سیریزسے واقف نہیں وہ بھی اِس کہانی سے لطف اندوزہوسکیں۔ابنِ صفی کے پرانے قارئین سے معذرت کہ سرسلطان کو ریٹائر کرناپڑا۔
    میں اپنے عزیزترین دوست جناب شہزادملک صاحب جو’میڈاس کمیونیکیشز ‘کے چیف آپریٹنگ آفیسرہیں اور میجر زبیر حسین کاتہہ دل سے مشکورہوں۔ان صاحبان کے تعاون سے ہی یہ کتاب مکمل اورمتشکل ہوسکی ہے۔میں جناب محمدازرم جنہوں نے اِس کتاب کی کمپوزنگ اورتدوین کی۔جناب عبدالحمیدبھٹی،جنہوں نے انتہائی عرق ریزی سے مسودے کو پروف ریڈکیااورجناب اقبال فرہاد،جنہوں نے اِس کاسرورق ڈیزائن کیا،کاخصوصی شکریہ اداکرناچاہتاہوں۔ ابن صفی ویب سائیٹ کے روح رواں جناب محمد حنیف کی راہنمائ کابھی میں بے حد مشکور ہوں ۔انہوں نے زبان و بیاں کی بہت سی غلطیوں کی اصلاح فرمائی ۔ا ِن تمام صاحبان کی مددکے بغیر اِس کتاب کا پبلش ہوناممکن نہ تھا۔
    آخری بات یہ ہے کہ جب میں نے یہ کہانی لکھناشروع کی تواِس بات کاخصوصی خیال رکھاکہ یہ ابنِ صفی کے اسٹائل سے حتی الوسع قریب رہے۔لیکن قارئین !یہ ایک انتہائی مشکل کام ثابت ہوا۔ظاہرہے ابنِ صفی کے سامنے میری کیاحیثیت ہوسکتی ہے۔پھربھی میں نے پوری کوشش کی ہے ۔اب نہ جانے میں کامیاب ہوسکاہوں یانہیں۔اِس کافیصلہ آپ قارئین ہی کریں گے۔فی الحال میں نے یہی کہانی لکھی ہے۔عقیدت اورمحبت میں یہ کہانی تولکھی جاچکی اب اِس سلسلے کوجاری رہناچاہیے یانہیں؟اِس کافیصلہ میں آپ پرچھوڑتاہوں۔

    جہاں زیب عزیز

    سڈنی۔آسٹریلیا۔2017

    jayzee7@hotmail.com.au

    تعارف

    ابن صفی دور حاضر کے ان چند ادیبوں میں سے ایک ادیب تھے، جن کی کتابیں لوگوں کے تکیوں کے نیچے سے ملتی تھیں۔ ان کی رحلت کے بعد، میرے جیسے لوگ ان کی کتابیں بار بار پڑھنے لگے، پھرایک وقت آیا، کہ ہر لفظ زبانی یاد ہو گیا۔ یار دوستوں نے جب شوق کا یہ عالم دیکھا تو ہمیں مارکیٹ میں موجودبہت سی عمران سیریزوں کے بارے میں خبریں دیں، ہم جوش عشق عمران میں ڈھیروں مصنفین کی کتابیں اٹھا لائے۔۔۔۔ لیکن شروع کے چند صفحات ہی کافی ثابت ہوۓاور ظاہر ہے اپنے ہی کانوں کو ہاتھ لگاۓ اور آئندہ کےلیے ان نام نہاد 'سیریزوں' سے دوری اختیار کی۔ہاں جب کھبی دل اداس ہوا تو ابن صفی کو پڑھ لیا۔

    وقت گزرتا رہا۔۔۔ پچھلے سال جب میں پاکستان واپس آیا تو ایک شام برخوردار جہانزیب عزیز جو ہمیں ہر حال میں عزیز ہے، سے ملاقات ہو گئی۔۔۔۔ جو خود بھی آسٹریلیا سے چھٹیاں گزارنے آیا تھا۔۔۔۔ کچھ باتیں ہوئیں، کچھ پرانی یادیں کریدی گئیں ۔۔۔۔ کچھ تذکرے ہوۓ، چہ خوب ۔ انہیں تذکروں میں بات نکلی عمران سیریز کی اور پھر نئے پرانے مصنفین کی طبع آزمائی پر بات ہوئی۔تب ہی جہاں زیب عزیز نے یہ کہانی مجھے سنائ ۔۔۔۔ بہت بحث کے بعد بالآخر جہاںزیب کو اس کہانی کو قلمبند کرنے پہ قائل کیا جا سکا۔یہاں یہ بات لازم تحریر ہے کہ جہاںزیب، جس کی خدا داد صلاحیتوں کا میں ہمیشہ سے معترف ہوں کا ذکر چند سطور پر ضرور کیا جاۓ۔ جہاںزیب حقیقت میں نہ صرف ایک اعلی پائے کا مصنف ہے بلکہ اردو ادب میں طنزومزاح کی صنف خصوصی طور پر افواج پاکستان کی فکاہیہ ادب کی شاندار روایت کا امین ھے۔ جہاں زیب عزیز 1979 میں پی اے ایف کالج سرگودھا کے لیے منتخب ہوا تھا۔ مجھے آج بھی اس کے خطوط اور وہ انتہائی خوبصورت تحریریں یاد ہیں، جو اپنے کیڈٹ شپ کے زمانے میں اس نے تحریر کیں تھیں۔ باقاعدہ تحریروں میں 'ایک دفعہ کا ذکر ہے' ، 'پیچ و خم' (تا دم تحریر پبلیشر کے پاس) ، اس کاناول 'سجری سویر' اور بہت سے ڈرامے اور ڈاکیومنٹریز اس کے نامہ اعمال میں لکھے ہوۓ ہیں۔ 'سجری سویر' کی ڈرامائ تشکیل پاکستان ٹیلی ویژن سے ٹیلی کاسٹ ہو چکی ھے۔ تحریروں سے ہٹ کر بھی جہاںزیب کی صحبت میں بیٹھنا ایک خوش گوار عمل ہے۔

    'عمران کون؟' دراصل ابن صفی کو خراج تحسین ہے ۔یہ خطہ میں موجود دشمنوں کی ریشہ دوانییوں کی کہانی ہے، جو ملک عزیز کو پنپتے ہوۓ نہیں دیکھ سکتے۔ابن صفی کو پڑھنے والے، اگر' آخری آدمی' (مصنف ابن صفی) یا ایڈلاوا سیریز کے بعدیہ کتاب پڑھیں تو تسلسل برقرار نظر آتا ہے۔ مجھے تو یوں محسوس ہوا، کہ میں ابن صفی ہی کو پڑھ رہا ہوں۔ اس کہانی میں مصنف نے نہ صرف ابن صفی کے کرداروں کو زندہ کیا ہے جو اپنی مثال آپ ہیں، بلکہ انہیں وہ دوام بخشا ہے جس کے وہ حقدار تھے- کہانی کا بصری انداز بیان متاثر کن ہے۔اس کی وجہ مصنف کا سکرپٹ رائٹنگ اور آڈیو ویژل پروڈکشن کا تجربہ ہے۔ ایک آخری بات ، جہاں زیب نے اس کہانی کے لیے بہت عمدہ ریسرچ کی ہےاس لیے تکنیکی لحاظ یہ کہانی اعلی درجے پر فائز ہے۔ خدا کرے زور قلم اور زیادہ۔

    ڈاکٹر محمد احسان الحق

    راولپنڈی۔ پاکستان

    -بسم اللہ الرحمن الرحیم

    یہ علی عمران کون ہے؟

    یہ سوال سیکرٹری خارجہ فیروزہ کمال الدین کو فون کان سے لگاتے ہی سنائی دیا۔اورپوچھنے والاکوئی اورنہیں بلکہ وزیرِمملکت برائے امورِخارجہ تھا۔

    "منسٹر،اِس سوال کے جواب کاانحصاراس بات پرہے کہ آپ کیاجانناچاہتے ہیں؟‘‘مادام فیروزہ نے شائستگی سے جواب دیا۔

    ’’تواِس کامطلب یہ ہواکہ علی عمران ہمارے لئے پرسن

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1