Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)
بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)
بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)
Ebook209 pages2 hours

بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)

Rating: 5 out of 5 stars

5/5

()

Read preview

About this ebook

Rebellious people do not remember what has been done for them and often choose to forget certain things. Judas did not remember what the Lord had done for him, neither did he remember the things he had seen and heard from Jesus. That is why he became the despicable character we know today as ‘Judas’.
The ability to remember is one of the most important spiritual qualities a minister can have. People who do not remember, rarely do well. They simply fail to rise to certain heights. This special book, on this rarely discussed topic is a gift from God to you.

LanguageUrdu
Release dateJun 28, 2018
ISBN9781683985969
بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)
Author

Dag Heward-Mills

Bishop Dag Heward-Mills is a medical doctor by profession and the founder of the United Denominations Originating from the Lighthouse Group of Churches (UD-OLGC). The UD-OLGC comprises over three thousand churches pastored by seasoned ministers, groomed and trained in-house. Bishop Dag Heward-Mills oversees this charismatic group of denominations, which operates in over 90 different countries in Africa, Asia, Europe, the Caribbean, Australia, and North and South America. With a ministry spanning over thirty years, Dag Heward-Mills has authored several books with bestsellers including ‘The Art of Leadership’, ‘Loyalty and Disloyalty’, and ‘The Mega Church’. He is considered to be the largest publishing author in Africa, having had his books translated into over 52 languages with more than 40 million copies in print.

Related to بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)

Related ebooks

Reviews for بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu)

Rating: 5 out of 5 stars
5/5

1 rating0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    بھول جانے والے لوگ (Those Who Forget - Urdu) - Dag Heward-Mills

    باب1

    بھو ل جانے والوں کی بے انصافی

    عبرانیوں6:10 اِس لئے کہ خدا بے انصاف نہیں جو .........بھول جائے

    ۔ بھول جانے والے لوگ بے انصاف ہوتے ہیں۔ 1

    اِس لئے کہ خدا بے انصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محنت کو بھول جائے جو تم نے اُس کے نام کے واسطے اِس طرح ظاہر کی کہ مقدسوں کی خدمت کی اور کر رہے ہو

    بہت سے لوگ ‘‘چار بڑے گناہوں’’کے بار ے میں آگاہ اور باخبر ہوتے ہیں جیسا کہ جھوٹ بولنا، چوری کرنا ، حرامکاری اور قتل ۔

    اگر آپ لوگوں سے گناہوں کی فہرست کے بارے میں پوچھیں تو وہ کسی طور پر بھی بھول جانے کو گناہ کے طور پر بیان نہیں کریں گے۔لیکن خدا کا کلام اِس موضوع پر واضح طور پر بیان کرتا ہے۔ بھول جانا بے انصافی اور ناراستی ہے۔ بھول جانا، تسلیم نہ کرنااور یاد رکھنے میں ناکام رہنا بھی خدا کے حضور گنا ہ ہیں۔

    کیا کنواری اپنے زیور یا دُلہن اپنی آرائش بھول سکتی ہے؟پر میرے لوگ تو مدتِ مدید سے مجھ کو بھول گئے ۔

    یرمیاہ 2:32

    اُن چند ایک چیزوں کے بارے میں سوچنا سمجھ سے بالا تر ہے جو بے انصاف لوگ بھول جاتے ہیں۔ 

    برگشتگی کے موضوع پر درج بالا ایک خوبصورت حوالہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کیسے ایک دُلہن اپنی آرائش اور عروسی لباس کو نہیں بھولے گی ۔ دُلہن کا زیور اورعروسی لباس( شادی کا لباس) دُلہن کے لئے بہت قیمتی چیز یں ہوتی ہیں۔ 

    بہت سی دُلہنیں شادی سے بہت پہلے اپنے عروسی ملبوسات کا آرڈر دیتی ہیں۔ کتابِ مقدس کے اِس حوالہ میں، خدا کو بھولنے کی نامعقولیت کو ناقابلِ اندازہ امکان سے تشبیہ دی گئی ہے کہ ایک دلہن اپنے لباس کو بھول جائے۔

    لوگ بڑے ہو کر بھول جاتے ہیں کہ کون سے لوگوں نے اُن کی پرورش اور دیکھ بھال کی۔کن لوگوں نے اُن کی پالنا کی اور کون سے لوگ اُن سے پیار کرتے تھے۔ وہ اُن لوگوں کو بھول جاتے ہیں جو اُنہیں مسیح کے پاس لائے تھے۔ وہ لوگ جنہوں نے اُن کی مد د کی کہ وہ خداوندمیں بڑھیں اور روحانی افزائش پائیں۔ لوگ ایسے راہنماؤں کو بھی بھول جاتے ہیں جنہوں نے اُن کی مد د کی تھی کہ وہ خدمت میں آگے بڑھ سکیں۔ کیا ممکن ہے کہ لوگ اپنے ایسے محسن خواتین و حضرات کو بھول جائیں اور وہ بھی اپنی زندگی کے کسی خاص مقام پر ؟ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ پیچھے مڑ کراُن لوگوں پر ہی حملہ آور ہوں جنہوں نے اُن کو پروان چڑھایا تھا؟ اِس کا جواب یہ ہے ‘‘ جی ہاں’’ ایساتو ہرَ دَور میں ہوتاچلا آیا ہے۔

    لوگ دَورِ خوشحالی میں بھول جاتے ہیں۔ یورپ کے لوگ خدا کو بھول چکے ہیں کیوں کہ یورپ دُنیا کا ایک امیر ترین بر اعظم بن چکا ہے۔ لیکن یہ خدا ہی ہے جس نے اُن کو وہ سب کچھ دیا ہے جو آج اُن کے پاس ہے۔ جب لوگ لکھ پتی بن جاتے ہیں تو پھر وہ خدا کے وجود کا بھی انکار کر دیتے ہیں۔ یہ کس قدر افسوسناک گناہ ہے کہ بندہ اُس خالق کو ہی بھول جائے جس نے سب کچھ مہیا کیا ہے! در حقیقت ، یہ ناراستی ہے، جس کی سخت سے سخت سزا ہونی چاہئے۔ 

    ۔ بھول جانے والے لوگ بے انصاف ہوتے ہیں اور اُن میں خدا کی فطرت نہیں ہوتی۔2

    اِس لئے کہ خدا بے انصاف نہیں جو تمہارے کام اور اُس محنت کو بھول جائے جو تم نے اُس کے نام کے واسطے اِس طرح ظاہر کی کہ مقدسوں کی خدمت کی اورکر رہےہو۔ عبرانیوں6:10

    خدا نہیں بھولتا! بھول جانے والے لوگوں میں خدا کی فطر ت نہیں ہوتی۔یہ تو اخلاق باختہ اور بدکار لوگوں کی زوال یافتہ فطرت کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ ناقابلِ فراموش(یادرکھنے والی) چیزوں کو بھول جائیں۔

    وہ شخص جس پر خدا کے کلام اور رُوح القدس کا اختیار ہوتا ہے، وہ خاص چیزوں کونہیں بھولتا۔

    ایک عام دُنیا دار آدمی اُس شخص کو یاد رکھنا اچھانہیں سمجھتا جس نے اُس کی مدد یا اُس پر کوئی احسان کیا ہو۔دُنیا دار غیر نجات یافتہ شخص کو اپنی اوکات اور پس منظر یاد رکھنا اچھا نہیں لگتا ہے۔دُنیا دار شخص یہ اچھا نہیں سمجھتا کہ دوسروں کو معلوم ہو کہ آج اِس مقام پر آنے سے پہلے وہ کس مقام پر تھا۔

    لیکن خدا کی فطرت ایسی نہیں ہے۔ جب خداوند یسوع مسیح اِس زمین پر چلتے پھرتے تھے، تو اُنہوں نے اکثر یہ بتایا کہ وہ کہاں سے آیا ہے۔ اُس نے یہ بھی بتایا کہ وہ خود سے کچھ بھی نہیں کر سکتا۔

    اُس نے یہ بھی بتایا کہ وہ وہی کچھ بیان کر رہا ہے جو اُس کے باپ نے اُسے بیان کرنے کے لئے کہا ہے۔

    ایسی فطرت اور طرزِ زندگی ایک بدکار اور متکبر آدمی کے چال چلن سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔ایک مغرور اور بدکار شخص کبھی بھی یہ ظاہر نہیں کرتا ہے کہ اُس کا آباؤ اجداد کیسا تھا اور اُس کی شروعات کیسی تھی۔اُس کا تو بس یہی اعتقاد اور ایمان ہوتاہے کہ اُس نے اپنی محنت سے یہ مقام پایا ہے اور وہ اپنی محنت اور صلاحیت کی بنا پر ہی لوگوں میں مقبول ہوا ہے۔ 

    ۔ بھول جانے والے لوگ بے انصاف ہوتے ہیں اوراُن پر پژ مردگی کی لعنت ہوتی ہے۔ 3

    ‘‘کیا ناگر موتھا بغیر کیچڑ کے اُگ سکتا ہے؟کیا سرکنڈا بغیر پانی کے بڑھ سکتا ہے؟جب وہ ہرا ہی ہے او رکاٹا بھی نہیں گیاتو بھی اَورپودوں سے پہلے سوکھ جاتا ہے۔ایسی ہی اُن سب کی راہیں ہیں جو خدا کو بھول جاتے ہیں۔بے خدا آدمی کی اُمیدٹوٹ جائے گی۔’’ 

    8:11-13 ایوب

    بھول جانے والے لوگوں پر پژمردگی کی لعنت ہوتی ہے۔ بھول جانا اِس قدر سنگین او ر سنجیدہ گناہ ہے کہ بھول جانے والے لوگوں کی زندگیوں پر لعنت آٹھہرتی ہے۔اہم چیزوں کوبھول جانے کی وجہ سے آپ کو اُس لعنت کو سننے کی ضرورت نہیں جو آپ کے خلاف بولی گئی ہو۔کتابِ مقدس نے پہلے سے ہی یہ واضح کر دیا ہے کہ خدا کو بھول جانے والے پژ مردہ ہو جائیں گے۔بڑی احتیاط سے اُن سب راہوں کو یاد رکھیں جن سے خدا آپ کو چلا کر لایا ہے۔ اور اُن سب کاموں کو بھی یاد رکھیں جو خدا نے آپ کے لئے کئے ہیں۔

    ۔ بے انصاف لوگ فراموشی کے خطرات سے آگاہ اور واقف نہیں ہوتے۔ 4

    ‘‘ہم بابل کی ندیوں پر بیٹھے اور صیون کو یاد کر کے روئے۔وہاں بید کے درختوں پر اُن کے وسط میں،ہم نے اپنے ستاروں کو ٹانگ دیا۔ کیوں کہ وہاں ہم کو اسیر کرنے والوں نے گیت گانے کا حکم دیا۔ اور تباہ کرنے والوں نے خوشی کرنے کااور کہا صیون کے گیتوں میں سے کوئی گیت ہم کو سناؤ۔ہم پردیس میں خداوند کا گیت کیسے گائیں؟اَے یروشلیم اگر میں تجھے بھولوں تو میرا دہنا ہاتھ اپنا ہنر بھول جائے اور اگر میں تجھے یاد نہ رکھوں، اگر میں یروشلیم کو اپنی بڑی سے بڑی خوشی پر ترجیح نہ دوں تو میری زبان میرے تالو سے چپک 137:1-6 جائے۔’’ زبور

    لازم ہے کہ آپ بڑی احتیاط سے یاد رکھنا شروع کریں۔زبور نویس کو معلوم تھا کہ یروشلیم کو بھول جانا ایک المیہ ہو گا۔ اُس نے کہا کہ اگر وہ بھول جائے کہ وہ کہاں سے آیا ہے تو اُس پر لعنت ہو۔یاد رکھنا اِس قدر سنجیدہ معاملہ ہے۔ اگر آپ بعض چیزوں کو یاد نہیں رکھتے

    تو آ پ کی زندگی رُک جائے گی۔اگر آپ یہ بھول جائیں کہ خدا نے آپ کو کہاں سے اُٹھایا ہے تو آ پ کی زبان تالوسے چپک جائے گی۔

    اگر آپ بھول جائیں کہ خدا نے آپ کے لئے کیا کیا ہے تو خوشحالی جاتی رہے گی ۔

    ۔ ناراست لوگ اپنی آسودہ حالی میں خدا کو بھول جاتے ہیں ۔ یعنی جب لوگوں کے پاس گھر بار اور مال و دولت ہوتاہے تووہ خدا کو 5 فراموش کر دیتے ہیں۔

    ‘‘ایسا نہ ہو کہ جب تو کھا کر سیر ہو اور خوشنما گھر بنا کر اُن میں رہنے لگے۔اور تیرے گائے بیل کے گلے اور بھیڑ بکریاں بڑھ جائیں اور تیرے پاس چاندی اور سونااور مال بکثرت ہو جائے تو تیرے دل میں غرور سمائے اور تو خداوند اپنے خدا کو بھول جائے جو تجھ کوملکِ مصر 8:12-14 استثنا ’’ مصر یعنی غلامی کے گھر سے نکال لایاہے۔

    بھول جانے کی ناراستی اور بے انصافی عام طور پرآسودہ حال لوگوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اپنے گھروں میں مقیم لوگو ں میں بھی خدا کو بھول جانے کا رجحان پایا جاتا ہے۔وہ لوگ جن کا مال و دولت روز برو ز بڑھتا چلا جاتا ہے وہ بھی بہت جلد خدا کو بھول جاتے ہیں ۔ لازم ہے کہ آپ ایک ایسے شخص بنیں کہ خوشحال، آسودہ اور مال و دولت ہونے کے باوجو د یہ کبھی نہ بھولیں کہ آپ کہاں سے آئے ہیں ۔ یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے کہ بہت سے مال و متاع والے امیر لوگ باتیں بہت کرتے ہیں لیکن بہت تھوڑا دیتے ہیں۔لوگ خدا کی دی ہوئی برکات کے بارے میں بات چیت تو کرتے ہیں لیکن جو کچھ خد انے اُن کے لئے کیا ہوتا اُس کے لئے وہ اپنے خدا کی تعظیم و تکریم نہیں کرتے۔

    ۔ ناراست لوگ جو بھول جاتے ہیں اکثر متکبر ہوتے ہیں 6

    ‘‘ایسا نہ ہو کہ جب تو کھا کر سیر ہو اور خوشنما گھر بنا کر اُن میں رہنے لگے۔اور تیرے گائے بیل کے گلے اور بھیڑ بکریاں بڑھ جائیں اور تیرے پاس چاندی اور سونااور مال بکثرت ہو جائے تو تیرے دل میں غرور سمائے اور تو خداوند اپنے خدا کو بھول جائے جو تجھ کوملکِ مصر یعنی غلامی کے گھر سے نکال لایاہے ۔ اور ایسا نہ ہو کہ تو اپنے دل میں کہنے لگے کہ میری ہی طاقت اور ہاتھ کے زور سے مجھ کو یہ دولت 8:12-14,17 استثنا نصیب ہوئی ہے۔

    تکبر بھول جانے کی وجوہات میں ایک بنیادی وجہ ہے۔ لوگ اِس بات کو تسلیم ہی نہیں کرنا چاہتے کہ خدا نے اُن کی مدد کی تھی۔

    وہ اِس بات کا بھی اظہارِ تشکر نہیں کرنا چاہتے کہ کس انسان نے اُن کی مدد کی ہے۔

    در اصل وہ اپنے دلوں میں یہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنی محنت اور قابلیت سے خوشحال اور آسودہ خاطر ہوئے ہیں۔ ایسے لوگوں کی یہ سوچ ہوتی ہے کہ آپ کا طرزِ فکر بھی ایسا ہی بن جائے۔

    ایسے لوگ خدا کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرتے اور اُن کے دل تکبر سے بھر جاتے ہیں۔

    ایسے لوگ جو دہ یکی نہیں دیتے وہ اپنی خوشحالی میں خدا کے کردار کو تسلیم نہیں کرتے۔ایسے لوگوں کے دل جب تکبر اور غرور سے بھر جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ جو کچھ اُن کے پاس ہے اُنہوں نے اُس کے لئے بڑی محنت کی۔

    یورپ کے جدید بت پرست

    ایک دفعہ میں نے یورپ کی ایک امیر ترین عورت سے پوچھا کہ آیا وہ خدا پر ایمان رکھتی ہے۔اُس نے بڑی حیرت سے میری طرف غور سے دیکھا، لگ

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1