Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

بے خبر لوگ
بے خبر لوگ
بے خبر لوگ
Ebook307 pages3 hours

بے خبر لوگ

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

اس کلاسیکی کتاب میں بشپ ڈگ ہیورڈ ملز سکھاتے ہیں کہ کس طرح وفاداری کا جزو قائد کی کارکردگی کو مستحکم کرتا ہے۔ بائبل کے بارے میں ، تاریخی اور ادبی حوالوں کا استعمال کرتے ہوئے ، مضمون کو ہر طرح کے پڑھنے والے کے لئے اور بھی زیادہ مناسب قرار دیا گیا ہے۔

LanguageUrdu
Release dateJun 28, 2018
ISBN9781641356510
بے خبر لوگ
Author

Dag Heward-Mills

Bishop Dag Heward-Mills is a medical doctor by profession and the founder of the United Denominations Originating from the Lighthouse Group of Churches (UD-OLGC). The UD-OLGC comprises over three thousand churches pastored by seasoned ministers, groomed and trained in-house. Bishop Dag Heward-Mills oversees this charismatic group of denominations, which operates in over 90 different countries in Africa, Asia, Europe, the Caribbean, Australia, and North and South America. With a ministry spanning over thirty years, Dag Heward-Mills has authored several books with bestsellers including ‘The Art of Leadership’, ‘Loyalty and Disloyalty’, and ‘The Mega Church’. He is considered to be the largest publishing author in Africa, having had his books translated into over 52 languages with more than 40 million copies in print.

Related to بے خبر لوگ

Related ebooks

Reviews for بے خبر لوگ

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    بے خبر لوگ - Dag Heward-Mills

    اگر کوئی نہ جانے تو نہ جانے۔ 1کرنتھیوں 14:38

    وفاداری اور بے وفائی کے تعلق سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بہت سے لوگ غافل ہونے کا چناؤ کرتےہیں ، زیر ِنظر کتاب میں ایسے حقائق ، قوانین، اصول اور خیالات بیان کئے گئے ہیں جو وفاداری اور بے وفائی کے تصور کو بہترطور پر بیان کرتے ہیں۔بے وفائی ، غیر پختہ ذہن اور جہالت کا ثمر ہوتی ہے۔ غیر تعلیم یافتہ لوگوں کے باغی اور بے وفا ہونے کے زیادہ امکان ہوتے ہیں۔ کیونکہ اُنہیں اِس با ت کا علم ہی نہیں ہوتا کہ جو کچھ وہ کر رہے ہیں اُن کی زندگی پر اُس کا کیا اثر پڑے گا۔ اِس کتاب کے مطالعہ سے آپ اُن نقصانات پر غالب آئیں گے جو جہالت ،غفلت اور لا علمی آپ کی زندگی میں پیدا کرتی ہے۔

    میرے اپنے ذاتی تجربہ اور مثاہدہ کے مطابق کسی بھی اور چیز کی بہ نسبت زیادہ تر کلیسیاؤں کی تباہی اور بربادی کا سامان بے وفائی سے ہی ہوا۔ مجھے اپنی خدمت کے پہلے سال ہی اِس بات کا فہم حاصل ہوگیا تھا۔ میری نوخیز اورناتجربہ کارمنسٹری کو سازش، الزام تراشیوں ، عیب جوئی، تہمت بازی اور لوگوں کے الگ ہو جانے جیسے تلخ تجربات کا سامنا ہوا۔جیسی ابتری اور اُلجھاؤ میں نے اُن دنوں دیکھا تھا ، آج ویسی ابتری اور اُلجھاؤ دیکھنے کو نہیں ملتا۔

    اپنی خدمت کے ابتدائی دَور ہی میں ، میں نے یہ نتیجہ اخذ کر لیا تھا کہ شیطان کے تباہ کن ہتھیاروں میں سب سے زیادہ خطرناک بے وفائی اور اِس سے ملتی جلتی برائیاں ہیں۔

    بہت سے مسیحی یہ محسوس کرتے ہیں کہ ابلیس کا بہترین ہتھیار، جادوگری، مخفی علوم اور دیگر ایسی چیزوں کے ذریعہ کام کرنا ہے۔ میں اِس بات سے متفق ہوں کہ یہ سب چیزیں بھی ابلیس کے اسلحہ خانہ میں شامل ہیں۔

    لیکن اِس بات کو سمجھنا بھی نہایت ضروری ہے کہ شیطان کا سب سے مضبوط ہتھیار دھوکہ اور فریب ہے۔ اگر ابلیس آپ کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو گیا تو سمجھ لیں کہ اُس نے آپ کو تباہی کی راہ پر گامزن کر دیا ہے۔ شیطان بہت سے لوگوں کا اِس بات پر ایمان اور یقین پکا کر دیتا ہے کہ وہ سچائی اور عدل کے نام پر ایک مردِ خدا کے خلاف جنگ کر رہے ہیں۔ تاہم جلد ہی اُن پر یہ بات بالکل عیاں ہو جاتی ہے کہ وہ دیواروں کو ٹکریں مارنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر رہے ۔

    پولس رسول نے کلیسیا کے خلاف لڑتے اور اُس کے ایک قائد کو ختم کراتے ہوئے اِسی بات کو دریافت کیا تھا۔ ساؤ ل ایک باشعور آدمی تھا۔وہ بڑی سچائی اور دیانتداری سے یہی سمجھ رہا تھا کہ وہ اپنے شہر سے ایسے لوگوں کا صفایا کر رہا ہے جو امن و امان کی صورتحال میں خرابی پیدا کر رہے ہیں۔حق سچ کی اِس لڑائی میں وہ ایسے عناصر کا خاتمہ کرنے پر تُلاہوا تھا جو معاشرے کے لئے نقصان دہ تھے۔ آج بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ جھوٹے اُستادوں اور نبیوں کو بے نقاب کرنے کا عزم کئے ہوئے ہیں۔ساؤ ل کی طرح وہ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ اُنہیں خدا کی طرف سے اِس بات کا اختیار اور ذمہ داری ملی ہے کہ اُنہوں نے پلپٹ پر کھڑے ہو کر منادی کرنے والوں کی ریاکاری کوبے نقاب کرنا ہے۔

    ’’جب وہ سفر کرتے کرتے دمشقؔ کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہُوا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِردا گِرد آچمکا۔ اور وہ زمین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤلؔ اَے ساؤلؔ ! تُو مجھے کیوں ستاتا ہے؟۔ اُس نے پُوچھا اَے خُداوند! تُو کون ہے؟ اُس نے کہا مَیں یسُوعؔ ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔مگر اُٹھ شہر میں جا اور جو تجھے کرنا چاہئے وہ تجھ سے کہا جائے گا۔جو آدمی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے 9:3-6 رہ گئے کیونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے‘‘۔اعمال

    جب ساؤل پر یہ بات آشکارہ ہوئی کہ اصل میں وہ کر کیا رہا ہے تو وہ ہکا بکا رہ گیا۔ جب لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ وہ درحقیقت کر کیا رہے ہیں تو ایسی صورت میں وہ غلط کام ہی کر رہے ہوتے ہیں۔

    ’’اگرچہ مَیں پہلے کُفر بکنے والا اور ستانے والا اور بے عِزت کرنے والا تھا تَو بھی مجھ پر رحم ہُوا اِس واسطے کہ مَیں نے بے ایمانی کی حالت میں نادانی سے یہ کام کئے تھے۔1تیمتھیس1:13

    قائم اور ثابت قدم رہنے کی اہلیت کی عدم موجودگی بھی منسٹریز کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔ یہ کسی بھی کاروبار کے لئے بھی بہت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔ ہر بندہ ہی آسان راہ اور مختصر راہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ ایسے رجحانات سے ابلیس پورا پورا فائدہ اُٹھاتا ہے۔

    بہت سے مسیحی فریب میں آکر باغی اور تفرقہ باز لوگوں کی پیروی کرنا شروع کر دیتے ہیں۔بہت سے لوگ جہالت اور غفلت کی بنا پر ایسا کرتے ہیں۔ ابلیس ظالمانہ رویہ رکھنے والے قائدین کو بغاوت اور بے وفائی کا ماحول پیدا کرنے کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وہ اپنے قول و فعل سے اپنے پیرو کاروں کو بغاوت کاد رس دیتے ہیں۔ اُنہیں اِس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ لوگ کیونکر اُن سے بے وفائی کر رہے ہیں۔دیکھیں کہ دھوکہ اور فریب کس قدر زبردست چیز ہے۔ جب آپ فریب اور دھوکے میں اٗلجھ جاتے ہیں تو پھر سیاہ سفید اور سفید سیاہ نظر آنے لگتا ہے۔

    بے وفائی کی رویا

    رِک جائنر کو خدا نے اُن کی کتاب( آخری جستجو) میں جو مکاشفہ عطا کیا ہے اِس سے میرے اندر بڑا جوش و جذبہ پیدا ہوا ہے۔ اُس نے رویا میں دیکھا کہ بدروحوں کا ایک بڑا لشکر کلیسیا کے خلاف پیش قدمی کر رہاہے۔اُس لشکر کا بنیادی مقصد ہر ممکن طریقے سے تفرقے اور تعلقات میں خرابی پیدا کرنا تھا۔ تاکہ کلیسیاؤں کے دیگر کلیسیاؤں کے ساتھ تعلقات بگاڑ کاشکار ہو جائیں، میاں بیوی بھی آپس میں ایک سے دو ہو جائیں اور اِسی طرح کلیسیائی اراکین کی بھی پاسبان سے ان بن نہ ہو جائے۔

    اِس مکاشفہ کا ایک اور قابل غور پہلو وہ ہتھیار تھے جو اُنہوں نے اُٹھائے ہوئے تھے۔ میں نے خاص طور پر نوٹ کیا کہ وہ بھالے جو اُنہوں نے اٹھا ئے ہوئے تھےاُن کا نام غداری رکھا ہو ا تھا، کیاآپ کو معلوم ہے کہ غداری بے وفائی کی بھیانک ترین صورت ہے؟میرے لئے یہ بات بڑی دلچسپی کی حامل تھی کہ ایک برچھی کا نام غداری تھا۔ پیارے دوستو، میں اِس بات پر ایمان رکھتا ہوں کہ کلیسیا کے خلاف شیطان کا ایک بنیادی ہتھیار بے وفائی اور غداری ہے۔

    جب میں اِس پر غور و خوص کر رہا تھا تو میں نے محسوس کیا کہ بہت سی کلیسیا ئیں جو ایک تکلیف دہ صورتحال سے دوچار ہوئی ہیں وہ بے وفائی اور غداری سے ہی ایسے حال کو پہنچیں۔میں نے ایسےبہت سے خادمین پر بھی غور کیا جن کی میں دل سے عزت کرتا تھا اور سوچتا تھا کہ اُن کی منسٹریزجمود کا شکار ہوچکی ہیں۔ایسے افسوسناک واقعات کا سلسلہ شروع کرنے اور جاری رکھنے میں فضول گوئی اور عیب جوئی ، بے وفائی اور غداری نے بڑا اہم کردار ادا کیا۔

    اِس رویا میں چار تیروں کا تذکرہ کیا گیا۔ الزام تراشی، تہمت بازی، عیب جوئی اور کانا پھوسی ۔ ظاہر ی طور پر تو ایسے ہتھیار کوئی زیادہ نقصان دہ اور مؤثر دکھائی نہیں دیتے۔ بلکہ یہ چیزیں تو بالکل ایسے ہتھیار لگتےبھی نہیں جنہیں ابلیس استعمال کرے گا۔ تاہم گزشتہ برسوں خدمت میں رہتے ہوئے ، میں اِس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ ابلیس کا زیادہ مؤٖثر اور کارگر ہتھیار یہی ہیں۔ بہت سے تجربہ کار لوگ تو ویسے ہی ایسی چیزوں کو معمولی کہہ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

    مجھے اِس بات کا قوی یقین ہے کہ بالائی سطور میں مندرج بہت سے ہتھیاروں کو ہر ایک خادم بالکل ایسا معاملہ سمجھتے ہیں جسے بڑی آسانی سے حل کیا جا سکتا ہے۔ ابلیس کو اِس بات کا علم ہے کہ الزام تراشی ایک شخص کو کمزور کر دیتی ہے، ذہنی ابتری پیدا کر دیتی اور حتی ٰ کہ اُس شخص کو مفلوج کر کے رکھ دیتی ہے جو الزام تراشی کے تیروں کا نشانہ بنتے ہیں۔ الزام تراشی کا نشانہ بننے والا شخص خواہ کس قدر معصوم ہی کیوں نہ ہو، ایک دفعہ الزام تراشی کی زد میں آجائے تو ذہنی ابتری کا شکار ہو جاتا ہے۔وہ اپنے آپ سے سوال کرتا ہے، کوئی شخص کیونکر ایسی سوچ اپنائے گا؟الزام تراشی اِس قدر طاقتور اور اثر انگیز ہوتی ہے کہ الزام تراشی کا شکار ہو نے والا شخص بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اِن الزامات کا قائل ہونے لگتا ہے کہ واقعی یہ الزامات درُست ہیں۔الزام تراشیاں اُس شخص کو مفلوج کر دیتی ہیں جس پر الزام تراشیوں کے تیر برسائے جاتے ہیں۔جب کوئی شخص الزام تراشیوں کے تیروں سے زخمی ہو جاتا ہے تو وہ کسی کام کا نہیں رہتا۔ جب الزام تراشیاں ایک سے دوسرے اور پھر تیسرے شخص سے ہوتی ہوئی چاروں طرف پھیل جاتی ہیں تو پھر وہ شخص اپنے حلقہ احباب میں بھی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتا کیونکہ الزام تراشی کا زہر ہر طر ف پھیل چکا ہوتا ہے۔تہت بازی، کانا پھوسی ، عیب جوئی اور دوسروں میں کیڑے نکالنا یہ سب الزام تراشی کی مختلف صورتیں ہیں۔یہ سب چیزیں کلیسیا میں ابتری، انتشار اور اپاہج پن پیدا کرتی ہیں۔ابتری کی یہ فضا کلیسیا کے اندر اور باہر ہر طرف ہوتی ہے ۔نا صرف وہ شخص ہی ذہنی ابتری کا شکار ہوتا ہے جس پر الزام تراشی کی جارہی ہوتی ہے بلکہ سننے والے بھی ذہنی ابتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔بہت سے لوگ تو اِس ذہنی ابتری پر غالب آنے سے قاصر رہتے ہیں۔ بہت سے لوگ تو خدمت کے میدان سے ہی باہر ہو جاتےہیں۔ دشمن کا یہ ہتھیار بہت مؤثر ہے۔ اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں کہ بائبل مقدس ہمیں بتاتی ہے کہ جب الزام تراش کا مقابلہ کیا جاتا ہے تو پھر کلیسیا مضبوط ہوتی ہے۔ جب تک آپ الزام تراش کی آواز پر کان لگائےرہیں گے تو پھر آپ درجہ بدرجہ کمزور ہی ہوتے چلے جائیں گے۔

    ’’پھِر مَیں نے آسمان پر سے یہ بڑی آواز آتی سُنی کہ اب ہمارے خُدا کی نجات اور قُدرت اور بادشاہی اور اُس کے مسیح کا اِختیار ظاہر ہُوا کیونکہ ہمارے بھائیوں پر اِلزام لگانے والا جو رات دِن ہمارے خُدا کے آگے اُن پر اِلزام لگایا کرتا ہے گِرا دِیا گیا۔

    12:10مکاشفہ

    کیا آپ اِس بات پر حیرت زدہ ہوتے ہیں کہ کیو ں ظالم الزام تراش خدا کے لوگوں کو الزام تراشی کا نشانہ بناتے ہیں؟مجھے ایک پاسبان یاد ہے جس نے ایک بڑے شہر میں، ایک بہت بڑے کام کی بنیاد رکھی۔اُس کی خدمت کے وسیلہ سے بہت سے لوگوں نے نجات پائی اور بہت سے لوگ خدمت کے کام کے لئے تیار ہوئے۔پھر وہ الزام تراشی کا نشانہ بنا، ایسا کہ وہ اُس علاقہ سے چلے جانے پر ہی مجبور ہو گیا۔ اُس پر ایسی ایسی الزام تراشیاں کی گئیں کہ سارے کئے کرائے پر پانی پھر گیا۔صورتحال ایسی ناگفتہ بہ ہو گئی ، ایساکہ وہ شہر چھوڑ کر جانے اور خدمت سے الگ ہونے پر مجبور ہو گیا۔ ابلیس کا طریقہ کار بہت سادہ ہوتاہے۔ بس وہ یہی کرتا ہے کہ اُس وقت تک الزام تراشی کرتا رہتا ہے جب تک کہ متعلقہ شخص میں خوداعتمادی کا فقدان پیدا نہ ہو جائے۔وہ یہ چاہتا ہے کہ لوگ ایک دوسرے پر اِس قدر الزام تراشی کریں کہ کوئی شخص اُن کے بارے میں کوئی اچھی بات ہی نہ کہنے پائے۔اِس قدر الزام تراشی کی جائے کہ کوئی شخص کچھ بھی کرنے کے قابل ہی نہ رہے۔

    تاہم کئی سال گزرنے کے بعد اُسے دوبارہ مدعو کیا گیا اور اُن لوگوں نے اُس کی عزت افزائی کی جنہوں نے اُس سے برکت پائی تھی۔ میرا ایمان ہے کہ وہ اپنی خدمت کا پھل دیکھ کربہت حیران رہ گیا ہو گا۔ ہو سکتا ہے کہ اُسے یہ احساس ہو ا ہو کہ اُسے الزام تراشوں کے حملوں سے پسپائی اختیار نہیں کرنی چاہئے تھی۔مجھے یہ بتاتےہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ وہ جلد ہی خدمت میں دوبارہ بحال ہو گیا۔

    مرد ِخدا رِک کی کتاب میں بیان کردہ مکاشفہ کی ایک اہم بات کہ سارا ابلیسی لشکر گھوڑوں پر نہیں بلکہ مسیحی لوگوں پر سوار تھا۔ دوسرے لفظوں میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ابلیس مسیحی لوگوں کو استعمال کر رہا تھا لیکن اُنہیں مطلق خبر نہ تھی۔

    میں ایک پاسبان سے واقف ہوں جسےکلیسیا میں پھوٹ ڈالنے کی بڑی مہارت ہے۔ میں نے گزشتہ پندرہ برسوں میں اُس کی خدمت کا مثاہدہ کیا ہے کہ اُسے کلیسیا میں تفرقے بازی اور حزبِ اختلاف گروپ کھڑا کرنے کی خاص توفیق ملی ہے۔میرا خیال ہے کہ اُسے یہ علم ہی نہیں کہ اُس کے اعمال و افعال اور فیصلے کلیسیا میں پھوٹ پیدا کرتے ہیں۔ وہ بلاکاوش ایک خاص حکمت عملی سے ایساکر جاتا ہے۔ وہ اس قدر نفیس اور قابلِ احترام دکھائی دیتا ہے کہ آپ کو معلوم ہی نہیں پائے گا کہ وہ شخص کلیسیا میں تفرقے بازی پیدا کرنے کے لئے کوئی کردار ادا کر سکتا ہے۔ جب آپ بیٹھ کر اُس کی حرکات و سکنات ، اُس کے اعمال و افعال اور فیصلوں کا مثاہدہ اور تجزیہ کریں گے تو آپ کو علم ہو گا کہ وہ شخص کلیسیا تقسیم کرنے میں کس قدر ماہر ہے۔ اور شاید اُسے اس بات کا علم بھی نہیں۔

    میں یہاں پر رِک جائنر کی کتاب سے ایک اقتباس پیش کرنا چاہوں گا۔ میر ی دُعا ہے کہ آپ بالکل واضح طور پر ابلیس کی حکمت عملی، اُس کی چالوں اور چالاکیوں ، تدبیروں اور حیلے بہانوں کو دیکھ لیں۔

    ابلیسی لشکر اِس قدر بڑا تھا کہ یہ حد نظر پھیلا ہوا تھا۔ یہ مختلف ٹولیوں میں منقسم تھا ، ہر گروپ نے الگ سے کوئی ہتھیار پکڑا ہوا تھا۔ کچھ ایسی ٹولیاں بھی تھیں جو تکبر ، اپنی عزت نفس، خود غرضی، حسد اور اپنی راستبازی جیسے جھنڈ ے کے نیچے چل رہی تھیں۔اور بھی کئی ایک گروپس تھے جن کے طرح طرح کے نام تھے جنہیں میں واضح طور پر نہ دیکھ سکا۔ اُس لشکر کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ جہنم کس قدر بدی کی قوتوں سے معمور ہے۔ اُس لشکر کاسردار بھائیوں پر الزام لگانے والا تھا۔

    اُس لشکر نے جو ہتھیار اُٹھا رکھے تھے اُن کے بھی نام رکھے ہوئے تھے۔ تلواروں کا نام خوف و ہراس تھا۔ نیزوں کا نام غداری تھا۔ تیروں کا نام الزام تراشی رکھا ہواتھا۔ تہمت بازی ، کانا پھوسی، عیب جوئی بھی تیروں کے نام ہی تھے۔ بدروحوں کی چھوٹی ٹولیوں کے نام ، رد کرنا، تلخ مزاجی، بے صبری ، نامعافی اور جسمانی خواہش تھے۔ یہ وہ ٹولیاں تھے جو ہراول دستے کا کام سر انجام دے رہی تھیں اور اُن کے بھیجے جانے کا مقصد بڑے حملہ کی تیاری تھا۔

    چھوٹی ٹولیوںمیں کچھ سکاؤٹ بھی تھے جن کی تعداد کچھ زیادہ نہ تھی۔تعداد کم ہونے کے باوجود وہ کسی بھی بڑی ٹولی سے کام اور اختیار میں کم نہ تھے۔ اُن کی کم تعداد بھی کسی حکمت ِعملی کے تحت تھی۔بالکل ایسے ہی جس طرح یوحنا بپتسمہ دینے والا ایک ہی شخص تھا۔ لیکن اُسے یہ شکتی دی گئی تھی کہ وہ بڑی تعداد میں لوگوں کو بپتسمہ دے کر اُنہیں خداوند کے لئے تیار کرے۔ بدروحوں کی اُن چھوٹی ٹولیوں کےساتھ کم تعداد میں موجود سکاؤٹس کو بھی یہ اختیار دیا گیا تھاکہ وہ لوگوں کو بپتسمہ دیں۔ تلخ مزاجی کی ایک بدروح بھی ہزاروں ہزار لوگوں میں اپنا زہر گھول سکتی تھی۔حتیٰ کہ پوری نسل اور کسی بھی ثقافت میں اپنا اثرچھوڑ سکتی تھی۔اِسی طرح جسمانی خواہش کی بدروح بجلی کی سی تیزی کے ساتھ کام کر سکتی تھی۔ اور ہزاروں ہزار لوگوں میں اپنا اثر چھوڑ سکتی تھی۔ اُس سارے لشکر کو پیچھے آنے والے بڑے لشکر کے لئے راہ تیار کرنے کے لئے بھیجا گیاتھا۔

    یہ لشکر خاص طورپر کلیسیا

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1