Discover this podcast and so much more

Podcasts are free to enjoy without a subscription. We also offer ebooks, audiobooks, and so much more for just $11.99/month.

جیسے جیسے جھوٹے دعووں کا پردہ چاک ہوتا گیا، حق سب کے سامنے ظاہر ہو گیا

جیسے جیسے جھوٹے دعووں کا پردہ چاک ہوتا گیا، حق سب کے سامنے ظاہر ہو گیا

FromIslamPod


جیسے جیسے جھوٹے دعووں کا پردہ چاک ہوتا گیا، حق سب کے سامنے ظاہر ہو گیا

FromIslamPod

ratings:
Length:
8 minutes
Released:
Dec 18, 2023
Format:
Podcast episode

Description

گزشتہ تقریباً دو مہینوں سے ہم اپنی امت پر برپا ہونے والے ظلم وبربریت کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہمارے بہن بھائی مسلسل پکار رہے ہیں ... ایسا لگتا ہے جیسے ان کی چیخیں بہرے کانوں اور اندھے دلوں پر پڑ رہی ہوں۔ اس عظیم امت کی افواج گہری نیند میں سوئی ہوئی معلوم ہوتی ہیں۔ ہم مایوس ہیں، ایسا کیسے ممکن ہے کہ امت مسلمہ کے شیرجوان بچوں کی آہ وبکا سنیں اور کیونکر ہاتھ پر ہاتھ رکھے بھلا کیسے بیٹھے رہیں ؟! افسوس ! جیسے ہم اندر سے ٹوٹ چکے ہوں ، جیسے ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہوں ! لیکن پھر بھی، امید تو ہمیشہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے ہی رہے گی، جس کے لیے کچھ بھی ذرا مشکل نہیں ہے۔

طوفان الاقصیٰ کے آغاز سے لے کر اب تک بہت سے جھوٹے دعووں کی قلعی کھل چکی ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ اہم تو 'یہودی وجود' کی اندرونی طاقت کی حقیقی کمزوری اور کھوکھلے پن کا پردہ فاش کرنا تھا جیساکہ کاغذ کا بنا ہوا شیر ہو۔ جھنجھلاہٹ زدہ غصے کے ساتھ معصوم بچوں اور خواتین پر تابڑ توڑ وحشیانہ حملے کرنے سے ہی اس کمزور یہودی وجود کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ یہودی وجود اپنی طاقت کا رعب صرف نہتے عوام پر ہی ڈال سکتا ہے اور افواج کا سامنا کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں تو معلوم ہے کہ اس ظالم صیہونی وجود کے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ بہرحال اب پوری دنیا بھی اس حقیقت کو جان چکی ہے۔ اور دنیا نے جمہوریت کا نقاب گر جانے کے بعد اس کا بدنما اصلی چہرہ بھی دیکھ لیا ہے۔

ہم یہودی قبضے میں موجود مقبوضہ زمینوں کے اندر ہونے والی تقسیم کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ سب پہلے ہی بڑے پیمانے پر ہونے والے ان سیاسی مظاہروں میں واضح ہو چکا ہے جن کے نتیجے میں داخلی کشمکش پیدا ہوئی اور شاہراہیں بند ہو گئیں۔ مقبوضہ علاقوں میں معاشی شعبے کو بھی شدید دھچکا لگا ہے۔ ٹیکنالوجی، شعبۂ تعمیرات، زراعت اور ٹیکسٹائل وغیرہ مزدوروں کی قلت سے سب متاثر ہوئے ہیں۔ اس معاشی دھچکے سے قابض یہودی وجود کو $2.3 بلین ڈالر، یعنی $600 ملین ڈالر فی ہفتہ کا نقصان ہو رہا ہے، جیسا کہ ٹائمز آف اسرائیل نے رپورٹ کیا ہے۔ مزدوروں کی کمی کی وجہ سے کئی کمپنیاں بند ہو چکی ہیں۔ اس کے علاوہ صیہونی قابضین کو ریزرو فوج کی تنخواہوں کی ادائیگی اور کاروبار کو سہارا دینے کے لیے مزید لاکھوں خرچ کرنے پڑ رہے ہیں۔ سیاحت کی انڈسٹری بھی "مردہ" قرار دی جا چکی ہے۔

دوسری طرف کچھ کمپنیوں کا کاروبار خوب چل رہا ہے۔ میکابی ہیلتھ سروسز (Maccabi Health Services ) نے کہا کہ اینٹی ڈپریشن، ذہنی صدمے اور سکون آور ادویات کے لیے بنائے جانے والے نسخوں کی تعداد میں جنگ کے پہلے مہینوں میں ہی 20 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ تعداد روزنامہ Haaretz کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق ہے۔ اور یہ سب کچھ صرف مصائب میں مزید ایندھن کا اضافہ کر رہے ہیں اور اس تقسیم کو مزید بڑھا رہے ہیں۔

ایک اور شعبہ جو طوفان الاقصیٰ میں بری طرح متاثر ہوا وہ میڈیا وار کی ناکامی تھا، جس میں صیہونی وجود کو اربوں کھربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔ میڈیا برسوں سے بین الاقوامی بیانیہ کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک بہترین ہتھیار رہا ہے۔ اس بحران نے اس میڈیا کے تمام اوچھے اسکینڈلز، من گھڑت جھوٹ اور گھٹیا ایڈیٹنگ کی اصلیت کا پردہ فاش کر دیا ہے، جو کہ اپنا اصل چہرہ چھپانے اور ساکھ بچانے کے لئے یہ سب کچھ عالمی رائے عامہ بنانے کی کوشش کے طور پر کر رہا تھا۔ اس کا الٹا نہ صرف شدید ردعمل ہوا بلکہ اس بحران نے غزہ کے بہترین لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو سچائی کا پتہ لگانے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

قابض یہودی وجود کی حمایت کرنے والی کئی بین الاقوامی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا گیا۔ اور اس کے بدلے کئی مقامی کمپنیوں کو زیادہ سے زیادہ حمایت دی گئی۔ زیادہ سے زیادہ تعاون دیا گیا۔ فلسطین میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی جرأت اور ثابت قدمی دیکھتے ہوئے حقیقت کو جاننے کے لئے اہل مغرب اور پوری دنیا کے لوگ قرآن مجید پڑھنے اور اس صبر و استقلال کی وجہ تلاش کر رہے ہیں۔ کچھ دکانوں پر تو قرآن مجید کے تمام نسخے بھی فروخت ہو چکے تھے اور پھر اس کے بعد لوگوں کو قرآن پاک کا ایک نسخہ ڈھونڈنے کے لیے مختلف بازاروں کا رخ کرنا پڑا۔ اس امر کو ’’ایک تحریک‘‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے، سبحان اللہ!

ارشادِ باری تعالیٰ ہے؛ ﴿یُرِیۡدُوۡنَ لِیُطۡفِـُٔوۡا نُوۡرَ اللّٰہِ بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ اللّٰہُ مُتِمُّ نُوۡرِہٖ وَ لَوۡ کَرِہَ الۡکٰفِرُوۡنَ ﴾ ” یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سے بجھا دیں، جبکہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافروں کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو"۔ (الصف؛61:8)
Released:
Dec 18, 2023
Format:
Podcast episode

Titles in the series (100)

Issues and Concepts from an Islamic Perspective