Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

اقبال مسیح اردو ناول
اقبال مسیح اردو ناول
اقبال مسیح اردو ناول
Ebook168 pages1 hour

اقبال مسیح اردو ناول

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

اقبال مسیح ایک معصوم پاکستانی بچے کی سچی کہانی جسے اس کے خاندان نے چار سال کی عمر میں اپنے قرض اتارنے کے لیئے جبری مشقت کے لیئے کارپٹ مافیا کے حوالے کردیا تھا مریدکے ضلع شیخو پورہ سے تعلق رکھنے والے اقبال مسیح نے کارپٹ مافیا کے جبر و استحصال کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ اس انڈسٹری میں جبری مشقت کے لیئے قید تین ھزار سے ذائد بچوں کو غلامی سے نجات دلائی ۔اس نے ایک تنظیم بی ایل ایل ایف میں شمولیت کرلی اور ان کے سکول میں مفت تعلیم حاصل کرنے لگا اس تنظیم کے جلسوں میں وہ اپنے اوپر ھونے والے مظالم کی دردناک کہانی تقریر کی صورت میں سناتا تو لوگ اس کی شعلہ بیانی سے نہ صرف متاثر ھوتے بلکہ جبری مشقت کے خلاف ان کے دلوں میں نفرت بھی بڑھ جاتی وہ ایک ایکٹوسٹ اور لیڈر بن چکا تھا اس کی شہرت پاکستان سے نکل کر دوسرے ممالک تک پہنچ گئی تھی بی ایل ایل ایف کے پلیٹ فارم سے اسے بیرونی ممالک کے دوروں کی دعوت دی گئی بعد ازاں اقبال مسیح اپنے ہی جیسے تقریباً تین ہزار ننھے مزدوروں کی رہائی کا سبب بنا۔ دنیا کو خبر ہوئی تو اقبال، جو کہ گیا رہ سال کی عمر میں بھی چار فٹ سے کم قد کا تھا، کی دھوم مچ گئی۔اسے 1994 میں عالمی ری بک یوتھ ان ایکشن ایوارڈ سے نوازا گیا جس کے تحت سالانہ پندرہ ہزار امریکی ڈالر کی تعلیمی سکالرشپ دی گئی جبکہ برینڈیز یونیورسٹی نے اقبال کو کالج کی عمر تک پہنچنے پر مفت تعلیم دینے کا وعدہ کیا گیا ۔اس نے امریکہ سویڈن وغیرہ کے دورے کیئے اور وھاں سکولوں کے بچوں کو اپنی کہانی سنائی کہ پاکستان میں وہ اور اس جیسےسینکڑوں بچے گھریلو معاشی حالات کی وجہ سے چائلڈ لیبر کا شکار ھیں جو قالین کی صنعت میں کم اجرت یا پیشگی ادھار لی گئی رقم کے عوض غلاموں کے طور پر کام کرتے ھیں انہیں بنیادی حق ، تعلیم کی سہولت سے محروم رکھا جاتا ھے ان پر جسمانی تشدد کیا جاتا ھے۔میں نےبغاوت کر کے اس نظام سے نہ خود کو آذاد کروایا بلکہ دوسرے بچوں کو بھی اس کی غلامی سے نجات دلائی ۔ وہ بیک وقت بچوں اور بڑوں کا ھیرو تھا ۔مگر اس کی کارپٹ مافیا کے خلاف مہم نے پاکستان کی اس صنعت کو بہت نقصان پہنچایا کیوں کہ دنیا کے اکثر ممالک جو کہ ھاتھ کے بنے ھوئے پاکستانی کارپٹ کے بڑے بڑے خریدار تھے انہوں نے بچوں کی جبری مشقت کے خلاف نفرت کا اظہار کیا اور کارپٹ خریدنے سے انکار کردیا ۔کارپٹ مافیا کو یہ بات پسند نہ آئی اور وہ اس کی جان کے دشمن ھوگئے۔وطن واپس آتے ھی اس کے کسی ان دیکھے دشمن نے اسے سولہ اپریل 1995 میں مریدکے میں بڑی بے دردی سے قتل کردیا گیا اس وقت اس کی عمر 12 سال تھی دنیا بھر میں اقبال کے اس قتل کی مذمت کی گئی ۔اقبال مسیح کے نام سے اقبال مسیح ایوارڈ کا اجرا کیا گیا اور اقبال مسیح کو بعدازمرگ ایوارڑ سے نوازا گیا ۔اٹلی کے بچوں نے جب اقبال مسیح کے قتل کے بارے میں سنا تو اس سے یکجہتی کے طور پر ایک سکول سسٹم کو اپنی ووٹوں کے ذریعے اقبال مسیح سکول کا نام دے دیا ۔جس کے اندر سترہ سکول تھے اس سکول نے ایک رسالہ بھی نکالا جس میں بچوں نے اقبال کے بارے میں بہت کچھ لکھا اس کے خاندان اور گھر کی تصاویر بھی بنائیں بچوں نے اس کے نام ھمدردی کا خط بھی لکھا۔ کینیڈا میں اقبال مسیح کے نام کا فنڈ قائم کیا گیا جس سے ضرورت مند بچوں کی تعلیمی میدان میں مدد کی جاتی ھے اقبال مسیح کے یادگاری مجسمے مختلف ملکوں میں لگائے گئے ھیں ۔حکومت پاکستان نے اقبال مسیح کے قتل کے 27 سال بعد اسے 23 مارچ 2022 کو تمغہ شجاعت کے اعلی سول اعزاز سے نوازا یہ ایوارڈ ایوان صدر میں ان کے بھائی پطرس مسیح نے یوم پاکستان کی ایک پروقار تقریب میں صدر پاکستان سےوصول کیا

LanguageUrdu
PublisherNajma Masood
Release dateJan 16, 2023
ISBN9798215658918
اقبال مسیح اردو ناول
Author

Najma Masood

Najma Masood Educationist , writer, poet and blogger.From wah cantt . District Rawalpindi Punjab Pakistan.Education , MA Urdu literature , MA Islamic studies ,Med from university of Punjab.Publications.Urdu Novel.Iqbal Masha .Punjabi poetry,Aiko Jaye dukh.English short stories.Journeys of heart and hope.Women who led the way science fiction.Sophia the Humanoid robot science fictionTale of princess Anaya.children book.

Related to اقبال مسیح اردو ناول

Related ebooks

Reviews for اقبال مسیح اردو ناول

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    اقبال مسیح اردو ناول - Najma Masood

    اس کتاب کی اشاعت کےجملہ حقوق 2023 محفوظ ہیں

    مصنفہ نجمہ مسعود اردو ناول اقبال مسیح کی طباعت اور اشاعت کے جملہ حقوق محفوظ ہیں اس کتاب کا کوئی حصہ یا پورا مواد نہ  کوئی استعمال کر سکتا ھے اور نہ اس میں ردوبدل کر سکتا ھے-

    مصنفہ کا تعارف

    نجمہ مسعود ضلع راولپنڈی کے شہر واہ کینٹ سے تعلق رکھتی ھیں انہوں نے ابتدائی تعلیم اے سی واہ ایلیمنٹری سکول سے حاصل کی میٹرک ایف جی ھائی سکول سے کیا ۔ بی اے کی ڈگری ایف جی کالج برائے خواتین واہ کینٹ سے حاصل کی ۔ بی ایڈ کی ڈگری کالج آف ایجوکیشن لاھور سے حاصل کی ۔ ایم اے اردو پنجاب یونیورسٹی اور بعد ازاں ایم اے اسلامیات اور ایم ایڈ کی ڈگری بھی لی۔ ْ آپ پبلک سیکٹر میں شعبہ تعلیم میں درس وتدریس کے ساتھ منسلک رھیں ۔

    آ پ نے جن اداروں میں کام کیا ان کی ترقی آپ کی پیشے سے سچی لگن اور محبت کا منہ بولتا ثبوت ھیں ۔

    ابتدائیہ

    اقبال مسیح

    ایک معصوم بچے کی سچی کہانی جسے اس کے خاندان نے چار سال کی عمر میں اپنے قرض اتارنے کے لیئے جبری مشقت کے لیئے کارپٹ مافیا کے حوالے کر دیا تھا ۔

    مریدکے ضلع شیخوپورہ سے تعلق رکھنے والے اقبال مسیح نے کارپٹ مافیا کے جبر اور استحصال کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ اس انڈسٹری میں جبری مشقت کے لیئے قید تین ھزار بچوں کو بھی ان کی غلامی سے آزاد کروایا۔ اس کی شعلہ بیانی اور فیکٹری میں کام کرنے کے دوران ھونے والے مظالم کی کہانیوں نے اسے ایک ایکٹیوسٹ اور لیڈر بنا دیا ۔

    فہرست مضامین

    تقسیم سول ایوارڈ کی تقریب

    اقبال مسیح کا خاندانی پس منظر

    اقبال کا بچپن-

    فیکٹری میں پہلا دن۔

    چھٹی کا دن

    سپروائزر کا بچوں سے سلوک۔

    فرار کی کوشش۔

    فیکٹری میں واپسی۔

    امید کی کرن ۔

    دوبارہ فرار-

    بی۔ایل ۔ایل ۔ ایف کے چیئر مین سے ملاقات۔

    بی۔ایل۔ایل۔ایف کے جلسے میں شرکت ۔

    بی۔ایل۔ایل۔ایف میں شمو لیت۔

    غیر ملکی دورے ۔

    ایسٹر ۱۶ اپریل ۱۹۹۵ ۔

    اقبال کا قتل ۔

    اقبال مسیح کے نام بچوں کا خط

    اقبال کے نام اعزازت ۔

    صدر پاکستان کا پیغام ۔

    اعلی سول اعزاز برائے شجاعت

    تقسیم سول ایوارڈ کی تقریب

    آج 23 مارچ 2022 ھے۔ یوم پاکستان ۔ یہ ہمارے خاندان کے لئے بہت یادگار اور قابل فخر دن ہے کیونکہ تین دہایؤں بعد حکومت پاکستان نے ان کے ہونہار بیٹے اقبال مسیح کی خدمات کو نہ صرف سراہا، بلکہ اس کی بچوں کی جبری مشقت کے خلاف جدوجہد اور خاتمے کی کوششوں کو تسلیم کر کے تمغہ شجاعت بعد ازمرگ بھی د ینے کا فیصلہ کیا۔

    جب مجھے بھائی اقبال مسیح کا تمغہ شجاعت وصول کرنے کا دعوت نامہ موصول ہوا۔ میری خوشی کا کو ئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ خوشی اور غم کے جذبات اکٹھے ہو گئے تھے۔ ایک طرف اس کی یاد اور دوسری طرف اس کی عزت و توقیر بڑھنے کی خوشی کہ، مر کر بھی جس طرح دوسرے ممالک میں اقبال کا نام زندہ ہے۔ ا سی طرح پاکستان میں بھی اس کا نام اور کام زندہ رہے گا ۔ مجھے اس تقریب میں شرکت کی اتنی بےتابی تھی کہ دن ختم ہی نہیں ھو رہے تھے۔ بس ایک ہی دھن سوار تھی کہ کب 23 مارچ آئے او ر ایوان صدر سے اپنے بھائی کے کارنامے کی سند لے کر آؤں، اور پورے پاکستان کو دکھاؤں کہ میرا بھائی واقعی ھیرو ھے۔ قالین بافی کی صنعت سے بچوں کو جبری مشقت سے آزاد کروانے والا ، اس نے تین ہزار سے زائد بچوں کو سرمایہ داروں کی غلامی سے نجات دلائی تھی۔ آج پطرس ایوان صدر کی اس پروقار تقریب میں بنفس نفیس مو جود تھا ۔ جس کا اسے پچھلے کئی د نو ں سے انتظار تھا ۔ ایوان صدر کے خوبصورت ہال میں پہلی نشستوں پر طب ، علم وادب ، فنون لطیفہ اور موسیقی کی دنیا میں نام پیدا کرنے والے افراد کے ساتھ بیٹھے ہوئے اسے یوں محسوس ہو رہا تھا ۔ جیسے وہ کوئی بہت بڑی ہستی ہے ۔ اور اسے یہاں اس کے کسی کارنامے کی وجہ سے یہ سول اعزاز دیا جا رہا ہے ۔ اس نے ہال میں اردگرد بیٹھے ہوئے لوگوں پر نظر دوڑائی ، سامنے سیٹ پر خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی تشریف فرما ہیں ۔ ان کے دائیں اور بائیں جا نب سفید اور اجلے کپڑوں میں ملبوس و فاقی وزرا ، حکومتی مشیر اور چندحزب اختلاف کے اراکین سیٹو ں پر براجمان ھیں۔ پچھلی نشستو ں پر بیورو کریٹس اور حکومت کے مختلف عہدوں کے سربراھان تشریف فرما ہیں۔ ان میں کچھ شناسا سے چہرے ہیں۔ دائیں جانب روحیل حیات صاحب وائٹل سائنز میوزک بینڈ والے تشریف فرما ہیں۔ جو پاکستان میں جدید موسیقی کے حوالے سے جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ اسی لائن میں کشور ناہید صاحبہ ، انسپکڑمحمد بخش بریرو اور ریشماں بریرو ستارہ شجاعت وصول کرنے کے لئے موجود ہیں ۔ سامنے سٹیج پر صدرپاکستان کے لئے نشست موجود ہے ۔ ہال کی چمچماتی روشنیاں خوبصورت فرنیچر اور ماحول میں پھیلی بھینی بھینی مہنگیے پرفیوم کی خوشبو ماحول کو اور دلکش بنا رہی ہے ۔ جب وہ ہال میں داخل ہو رہا تھا تو اسے بہت گھبراھٹ محسوس ہو رہی تھی ۔ اس کی چال میں ہچکچاہٹ کا عنصر موجود تھا ۔ مگر اب سب لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر اس کی خود اعتمادی نہ صرف بحال ہو چکی تھی ، بلکہ کئی گنا بڑھ گئی تھی ۔ کیونکہ وہ اس وقت بہت بڑی بڑی شخصیات کے درمیان بیٹھا تھا ۔ و ہ جانتا تھا کہ و ہ بھی انہی کی طرح اس محفل میں اہمیت کا حامل ھے ۔ اچانک ھال سے باھر بگل بجنے اورفوجی بینڈ پر خوبصورت دھن بجنے کی آواز آئی ۔ھال کا عقبی دروازہ کھولا گیا ۔

    دروازے سے صدر پاکستان چاک وچوبند محافظو ں کے دستے کے ھمراہ ھال میں داخل ہوئے ۔ قومی ترانہ شرو ع ھوا ترانے کی خوبصورت دھن نے اس سنجیدہ ماحول میں جیسے جان ڈال دی ھو ۔ جسے سن کر ہر شخص کا دل و دماغ جذبہ حب الوطنی سے سرشار تھا۔ پورا ماحول قومی یکجہتی کی تصویر محسوس ہو رہاتھا ۔ پتہ نہیں اس دھن میں کیا خاص بات تھی کہ سن کر میرے جسم کے رونگٹے کھڑے ھو گئے ۔ یہ جذبات اور کیفیت شاید کوئی بھی اپنے الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا جو ہم سب شرکا ء محفل محسوس کر رہے تھے۔

    پروگرام کوآڈینیٹر نے صدر پاکستان سے باقاعدہ پروگرام شروع کرنے کی اجازت لی ۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا ۔

    تلاوت کلام پاک کی سعادت جناب قاری ڈاکٹر اکرام الحق صاحب نے حاصل کی پروگرام کمپیئر کی آواز گونجی آج 23 مارچ 2022 یوم پاکستان کے پرمسرت موقع پر ملکی اور غیرملکی شخصیات کو ان کے شعبہ جات میں نمایاں کارکردگی پر سول اعزازت ، جن میں نشان امتیاز ، ہلال امتیاز ، ستارہ پاکستان ،  ستارہ شجاعت اور تمغہ امتیاز سے نوازا جائے گا ۔ اس سلسلے میں سب سے پہلے میں ایوارڈوصول کرنے کے لیئے دعوت دوں گی شعبہ طب اور سائنس سے تعلق رکھنے والی شخصیت کو ۔ تشریف لاتے ھیں جناب محمد نعیم صاحب اعزاز نشان امتیاز شعبہ سائنس ، کیمیا جناب محمد نعیم کو اپریل 2015 میں ایٹمی توانائی کمشن کا چیئرمین مقرر کیا گیا ۔ آ پ نے اٹھارہ ایٹمی طبی مراکز کو جدید طرز سے اپ گریڈ کیا جو ملک میں اسی فیصد سے زیادہ مریضوں کی حفظان صحت اور علاج کی سہو لیات مہیا کرتے ھیں ۔ پطرس کو یہ آواز کہیں دور سے آتی ہوئی سنائی دے رہی تھی ۔ اوناؤنسر محمد نعیم صاحب کی کاوشوں او ر خدمات کی تفصیل بتا رہی تھی ۔ مگر پطرس تو وقت اور جگہ کی قید سے آزاد ہو کر اڑتیس سال پیچھے اپنے ماضی میں کھو چکا تھا ۔

    اقبال مسیح کا خاندانی پس منظر

    سارے مناظر ایک ایک کر کے پطرس کی آنکھوں کے سامنے فلم کی طرح چل رھے تھے ۔ عنایت بی بی کا آنسوؤں سے تر چہرہ ۔ پاس ھی زمین پر بیٹھا اقبال بار بار ماں کے آنسو صاف کر رھا تھا۔ماں کو روتا دیکھ کو اقبال نے بھی رونا شروع کر دیا تھا۔ عنایت بی بی بچے کو کیا چپ کرواتی وہ خود بھی اپنی آنکھوں سے برستی جھڑی کو روکنے کی کوشش میں ناکام ہو رہی تھی۔ وہ بار بار اپنی آنکھوں پر دوپٹے کا پلو رکھتی تو سارے آنسو اس میں جذب ہو جاتے۔ آنسووں کی برسات تھمنے کا نام نہیں لے رہی تھی۔ اسے یہی سوچ کھائے جا رہی تھی،کہ اکیلے یہ پہاڑ جیسی زندگی کیسے گزارے گی ۔ وہ بچوں کی ذمہ داری کا بوجھ کس طرح اٹھائے گی۔

    اس کا شوہر سیف مسیح شروع سے ہی لاپرواہ تھا۔ مگر گھر کے لئے کچھ نہ کچھ کما کر لے ھی آتا تھا۔ عنایت بی بی خود بھی دو گھروں میں صفائی اور برتن دھونے کا کام کرتی تھی۔ دونوں کی آمدنی سے گھر کے اخراجات تو پورے نہ ہوتے ، مگر گزارا چل ہی جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ سیف مسیح کی باہر کی سرگرمیاں اور گھر سے عدم دلچسبی بڑھتی گئی۔ وہ عنایت بی بی کے پو چھنے اور سوال کرنے پر اسے

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1