Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

کلیاتِ میر تقی میر: اردو کلاسیک ادب, #1
کلیاتِ میر تقی میر: اردو کلاسیک ادب, #1
کلیاتِ میر تقی میر: اردو کلاسیک ادب, #1
Ebook7,575 pages35 hours

کلیاتِ میر تقی میر: اردو کلاسیک ادب, #1

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

خدائے سخن میر تقی میر کے چھ دیوان ایک ساتھ، ایک ای بک کی صورت میں۔ 3891 صفحوں کی اس ضخیم کتاب میں میر کی انیس سو پندرہ غزلیں شامل ہیں۔ یہ کلیات پہلے چھپے ہوئے تمام ایڈیشنز سے کئی لحاظ سے منفرد ہے۔ تمام کے تمام چھ دیوان اکٹھے کر دئیے گئے ہیں اور تمام غزلوں کو ردیف کے حساب سے ترتیب دیا گیا ہے اور ہر غزل کے ساتھ اس دیوان کا نمبر بھی دیا گیا ہے جس میں وہ غزل موجود ہے۔

ہر غزل کے بعد اس میں استعمال شدہ قوّافی کی فہرست موجود ہے اور اگر میر تقی میر نے وہ قافیہ ایک سے زیادہ مرتبہ برتا تو اس قافیے پر ٹیپ (TAP) کرنے سے وہ تمام اشعار آپ کے سامنے آ جائیں گے جن میں وہ قافیہ استعمال ہوا۔ ہر غزل کے نیچے اس کی بحر بھی لکھی ہوئی ہے، اور اگر اسی بحر میں میر نے ایک سے زیادہ غزلیں کہیں تو اس کو ٹیپ (TAP) کرنے سے ان تمام غزلوں کی فہرست بھی آپ کے سامنے آ جائے گی جو میر نے کہیں۔ اردو کے کلاسیکی ادب کی سیریز میں شاعری کی یہ پہلی کتاب ہے، غزل سرا ڈاٹ آرگ کے اس پراجیکٹ میں باقی تمام اساتذہ کا کلام بھی اسی صورت میں شائع کرنے پر مسلسل کام ہو رہا ہے۔  

اس کتاب کی تالیف یاور ماجد نے کی اور قافیوں اور بحور کی ایسی شاندار ریسرچ کے ساتھ کسی بھی شاعر کا دیوان اس سے پہلے ایسے شائع نہیں ہوا۔ 

 

LanguageUrdu
Release dateOct 17, 2022
ISBN9781957756172
کلیاتِ میر تقی میر: اردو کلاسیک ادب, #1

Related to کلیاتِ میر تقی میر

Titles in the series (1)

View More

Related ebooks

Reviews for کلیاتِ میر تقی میر

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    کلیاتِ میر تقی میر - میر تقی میر

    کلیاتِ میر تقی میر

    کلیاتِ میر تقی میر

    با ردیف

    میر تقی میر

    تالیف ۔ یاور ماجد

    غزل سرا ڈاٹ آرگ

    GhazalSara Logo

    ضابطہ

    شعرِ شورانگیز ۔ دیباچہ

    شعرِ شورانگیز


    پیارے دوستو، خدائے سُخن جناب میر تقی میرؔ کے کلیات کے ساتھ حاضر ہوں، میر جیسے شاعر کا مجھ ایسا احقر کیا تعارف کروا سکتا ہے، وہ تو حقیقی معنوں میں ادب کے آسمان پر چمکتا ہوا سورج ہیں جن کی طرف دیکھتے ہوئے مجھ ایسوں کی آنکھیں چندھیا جاتی ہیں، ہاں اس کلیات کی تالیف اور اس کی چند خصوصیات کا ذکر کرنا یقیناً ضروری ہے۔

    میر تقی میر کا انتقال ۱۸۱۰ عیسوی میں ہوا اور دو سو بارہ سال کے اس عرصہ میں ان کے چھ دیوان نجانے کتنی ہی بار مختلف لوگوں نے شائع کئے، لیکن کلیات کا جو نمونہ اس وقت آپ کے ہاتھ میں ہے، یا جسے آپ اپنے بک ریڈر یا فون کی سکرین پر دیکھ رہے ہیں وہ پہلے چھپے ہوئے تمام ایڈیشنز سے کئی لحاظ سے منفرد ہے۔

    پہلی بات تو یہ کہ ای بکس کے اس دور میں ای بک کی شکل میں ایپل بُکس اور گوگل پلے بُکس پر اردو کے کسی بھی شاعر کا یہ پہلا کلیات ہے۔ اگر چھپا ہوا نسخہ آپ کے ہاتھ میں ہے تو پاکستان اور ہندوستان سے باہر کسی بھی ملک سے چھپا ہوا بھی یہی پہلا ایڈیشن ہے۔

    ای بُک کے ایڈیشن میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو چھپی ہوئی کسی کتاب میں تو خیر ممکن ہی نہیں لیکن شاید کسی اور ای بک میں بھی نہ مل سکیں۔

    تمام کے تمام چھ دیوان اکٹھے کر دئیے گئے ہیں اور تمام غزلوں کو ردیف کے حساب سے ترتیب دیا گیا ہے اور ہر غزل کے ساتھ اس دیوان کا نمبر بھی دیا گیا ہے جس میں وہ غزل موجود ہے۔ یہ کام میرے علم کے مطابق اس سے پہلے نہیں ہوا، گو کہ ہر دیوان کی الگ الگ سے با ردیف اشاعت یقیناً ہوئی ہے۔

    ہر غزل کے بعد اس میں استعمال شدہ قوّافی کی فہرست موجود ہے اور اگر میر تقی میر نے وہ قافیہ ایک سے زیادہ مرتبہ برتا تو اس قافیے پر ٹیپ (TAP) کرنے سے وہ تمام اشعار آپ کے سامنے آ جائیں گے جن میں وہ قافیہ استعمال ہوا۔

    ہر غزل کے نیچے اس کی بحر بھی لکھی ہوئی ہے، اور اگر اسی بحر میں میر نے ایک سے زیادہ غزلیں کہیں تو اس کو ٹیپ (TAP) کرنے سے ان تمام غزلوں کی فہرست بھی آپ کے سامنے آ جائے گی جو میر نے کہیں۔

    میر تقی میر اور دوسرے اساتذہ کے کلام پر میں برسوں سے کام کر رہا ہوں اور سب سے پہلے میر کا کلام سامنے لانے کا سوچا کیونکہ اس کا حق تو بہرحال میر تقی میر کا ہی بنتا ہے۔ میر کے بعد اگر خدا نے مزید سانس کی مہلت عطا فرمائی تو مرزا اسد اللہ خان غالب، مرزا رفیع سودا، مصحفی غلام ہمدانی، مصطفیٰ خان شیفتہ، مومن خان مومن، شیخ ابراہیم ذوق، خواجہ میر درد، میر انیس، بہادر شاہ ظفر، خواجہ حیدر علی آتش، مہر مہدی مجروح، امام بخش ناسخ اور دوسرے اساتذہ کا کلام بھی پیش کروں گا۔

    اردو ادب کے ان عظیم اساتذہ کے علاوہ جدید شاعری کے معمار اور میرے پسندیدہ شاعروں مثلاً ن م راشد، مجید امجد، فیض احمد فیض، علامہ اقبال، اختر الایمان، آفتاب اقبال شمیم، میرے والد ماجد صدیقی، شکیب جلالی، اختر حسین جعفری، رسا چغتائی، جون ایلیا اور دوسرے مقبول شعرا مثلاً ساحر لدھیانوی، ساغر صدیقی اور اقبال ساجد وغیرہ کا کلام بھی پیش کیا جائے گا۔ اپنے ہم عصر شعرا کا کلام تو پیش کرنا ہی کرنا ہے۔ فکشن کی کتابوں کے پراجیکٹ پر الگ سے کام ہو رہا ہے، جس میں منٹو کے کچھ منتخب افسانے چھپ چکے ہیں، منٹو کے کلیات کے علاوہ عصمت چغتائی، بلونت سنگھ، کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی اور اردو فکشن کے دوسرے بڑے ادیبوں کی کتب پر بھی کام جاری ہے۔

    میر کی غزلوں کی بحور کے حوالے سے ایک بات کا ذکر ضروری ہے؛ میں اپنے آپ کو عروض کا ماہر ہرگز نہیں سمجھتا لیکن تقطیع کرنا اوائل عمری میں ہی آ گیا تھا۔ اس کلیات میں جن غزلوں کی تقطیع کرتے ہوئے اپنی تقطیع پر مکمل یقین نہیں تھا ان کے لیے ذیشان اصغر کی شاندار سائٹ عروض ڈاٹ کام سے مدد لی۔ ذیشان اصغر کے کام کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ اگر آپ کو کسی غزل کی تقطیع میں خامی نظر آئے تو مجھے مطلع کریں، میں اگلے ایڈیشن میں اس کی درستی کر دوں گا۔

    امریکہ سے کتاب کی پیپر بیک یا ہارڈ کور کی اشاعت بے حد مہنگا اور کٹھن کام ہے، سو اگر منافع صفر بھی لیا جائے تب بھی کتاب کی قیمت بہت زیادہ بن جاتی ہے، لیکن کوشش ہے کہ ای بکس کی قیمت کم سے کم رکھی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اردو ادب کے ان خزانوں کو اپنی ذاتی لائبریری کا حصہ بنا سکیں۔

    اگر یہ کتاب آپ کے ہاتھ میں ہے تو یقیناً آپ اردو ادب کے شیدائی ہیں، اگر آپ کو یہ کلیات پسند آتا ہے تو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اس کتاب پر ایک نوٹ یا ایک وڈیو ضرور شیئر کریں۔ ساتھ ہی جہاں سے آپ نے یہ کتاب خریدی (ایپل بکس، گوگل پلے بکس یا ایماززون یا اور کوئی پورٹل) وہاں اس کتاب کو ریٹ بھی کریں اور اگر ہو سکے تو ایک تبصرہ بھی ضرور پوسٹ کریں۔ آپ کی مدد کے بغیر ایسے پراجیکٹس کی کامیابی ممکن نہیں۔

    یاور ماجد

    ۲۵ اگست ۲۰۲۲

    غزل سرا کی کتابیں

    غزل سرا کی کتابیں

    غزل سرا ڈاٹ آرگ پراجیکٹ کی دوسری کتابیں، ای بُک اور پرنٹ فارمیٹ میں

    ردیف ۔ ا

    ردیف ۔ ا

    میر تقی میر

    دیوان اول


    اشعار

    میں نے یہ غنچۂ تصویر صبا کو سونپا


    قوّافی

    خفا

    صبا

    وفا

    خدا


    بحر: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان سوم


    غزل

    تو رک کے منہ تئیں کاہے کو شب جگر آتا


    قوّافی

    ادھر

    جگر

    نظر

    بسر

    ہنر

    گھر


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    لہو آتا ہے جب نہیں آتا


    قوّافی

    کب

    جب

    تب

    اب

    سبب

    ڈھب

    بلب

    ادب


    بحر: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    تو کام مرا اچھا پردے میں چلا جاتا


    قوّافی

    آ

    چلا

    رہا

    چھپا

    جلا

    کہا

    کھا

    لگا

    کھپا

    دکھا

    اٹھا


    بحر: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    غزل

    ٹھہراؤ سا ہو جاتا یوں جی نہ چلا جاتا


    قوّافی

    آ

    چلا

    رہا

    جلا

    لگا

    چھپا

    لکھا

    چبا

    سنا

    اٹھا


    بحر: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    غزل

    پر بعد نماز اٹھ کر مے خانہ چلا جاتا


    قوّافی

    لگا

    چلا

    بکا

    کیا

    جلا

    لکھا

    آ

    کھا

    ہلا


    بحر: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    نکلا ہی نہ جی ورنہ کانٹا سا نکل جاتا


    قوّافی

    خلل

    نکل

    جل

    بدل

    ٹل

    مل

    ڈھل

    سنبھل

    پگھل

    بہل


    بحر: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    کاشکے آہوچشم اپنا آنکھوں کو پاؤں سے مل جاتا


    قوّافی

    نکل

    مل

    جل

    دہل

    چھل

    ٹل

    بدل

    سنبھل


    بحر: فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    اب تو چپ بھی رہا نہیں جاتا


    قوّافی

    کہا

    رہا

    دہا

    سہا

    بہا

    نہا


    بحر: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    پھر اس پہ ظلم یہ ہے کچھ کہا نہیں جاتا


    قوّافی

    سہا

    کہا

    بہا

    ڈھہا

    نہا

    رہا


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    کہ مجھ کو اس کی گلی کا خدا گدا کرتا


    قوّافی

    دعا

    ملا

    گدا

    جا

    وفا

    صدا

    دوا

    لگا

    برا

    چڑھا

    جلا

    رہا

    اٹھا

    کہا

    پھرا

    کیا

    بھلا


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    چلا عشق خواری کو ممتاز کرتا


    قوّافی

    اعزاز

    ممتاز

    انداز

    جانباز

    ساز

    اعجاز

    آواز

    ناز


    بحر: فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    یا تن آدمی میں دل نہ بنایا ہوتا


    قوّافی

    لایا

    بنایا

    بسایا

    بندھایا

    آیا

    اٹھایا

    جتایا

    ڈھایا

    لگایا

    دکھایا

    چھپایا


    بحر: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    قدم دو ساتھ میری نعش کے جاتا تو کیا ہوتا


    قوّافی

    آتا

    جاتا

    بٹھلاتا

    لاتا

    فرماتا

    ناتا

    بہلاتا


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    اس قدر حال ہمارا نہ پریشاں ہوتا


    قوّافی

    چسپاں

    پریشاں

    گریباں

    جنباں

    حیراں

    نقصاں

    طوفاں

    ویراں

    انساں

    مسلماں


    بحر: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    کہ میں شکار زبوں ہوں جگر نہیں رکھتا


    قوّافی

    خبر

    جگر

    مدنظر

    گھر

    اثر

    پر

    ضرر

    ہنر

    تر

    اگر


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    جس کوچے میں وہ بت صد بدنام نہیں رکھتا


    قوّافی

    اسلام

    بدنام

    انجام

    کام

    جام

    آرام

    بادام

    دشنام

    پیغام

    حجام


    بحر: مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    کہ سنگ محتسب سے پائے خم دست سبو ٹوٹا


    قوّافی

    روبرو

    سبو

    رفو

    جو

    مو

    آرزو


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    دل کے سو ٹکڑے مرے پر سبھی نالاں یک جا


    قوّافی

    پریشاں

    نالاں

    گریباں

    مسلماں

    ساماں

    شہیداں

    گریاں

    جاناں


    بحر: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    نالہ مرا چمن کی دیوار تک نہ پہنچا


    قوّافی

    گلزار

    دیوار

    دیدار

    یار

    گفتار

    بیمار

    دستار

    اظہار

    بازار

    تلوار


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    اس شوخ کم نما کا نت انتظار کھینچا


    قوّافی

    یار

    انتظار

    دار

    کٹار

    خمار

    تار

    اختیار


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    کھب گئی جی میں تیری بانکی ادا


    قوّافی

    کہاں

    بان

    دلبراں

    بدزباں

    بتاں

    آسماں


    بحر: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    ہرگز نہ ایدھر آئیں گے خلق خدا ملک خدا


    قوّافی

    جائیں

    آئیں

    پائیں

    کھائیں

    لائیں

    ٹھہرائیں

    فرمائیں

    پہنچائیں


    بحر: مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    پاک ہوئی کشتی عالم کی آگے کن نے دم مارا


    قوّافی

    خم

    دم

    قلم

    ستم

    برہم

    رستم

    قدم

    صیدحرم


    بحر: فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    غزل

    ولے اس کی نایابی نے جان مارا


    قوّافی

    چھان

    جان

    دیوان

    آن

    بان

    میدان


    بحر: فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    زلفوں کی درہمی سے برہم جہان مارا


    قوّافی

    جان

    جہان

    بان

    درمیان

    کاروان

    چھان

    جوان

    آسمان

    آن

    ندان


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    اشعار

    جامہ زیبوں نے غضب آگ پہ دامن مارا


    قوّافی

    تن

    دامن

    گردن

    من


    بحر: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان سوم


    غزل

    مہر بت دگر سے طوفان کر کے مارا


    قوّافی

    آن

    طوفان

    حیران

    پہچان

    احسان

    پیمان

    سامان

    جان


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    غزل

    اسی میں ہو گا کچھ وارا ہمارا


    قوّافی

    مارا

    پارہ

    سارا

    وارا

    پیارا


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    ہے ختم اس آبلے پر سیر و سفر ہمارا


    قوّافی

    گھر

    سفر

    جگر

    کدھر

    اثر

    مختصر

    پر

    پدر

    گزر

    شجر

    ابرتر

    پہر

    سحر


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    غنیمت ہے جہاں میں دم ہمارا


    قوّافی

    عالم

    دم

    کم

    برہم

    غم


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان ششم


    غزل

    بہت عالم کرے گا غم ہمارا


    قوّافی

    عالم

    غم

    ماتم

    خم

    اودھم

    برہم


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    جز درد اب نہیں ہے پہلونشیں ہمارا


    قوّافی

    نازنیں

    زمیں

    اندوہگیں

    کہیں

    دیں

    نہیں

    واپسیں

    کیں

    پہلونشیں

    درثمیں


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    مشبک کر گیا ہے تن ہمارا


    قوّافی

    افگن

    تن

    دامن

    روشن

    مسکن

    دشمن

    گلشن

    شیون

    فن

    پیراہن


    بحر: مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان پنجم


    غزل

    کیا خاک میں ملا ہے افسوس فن ہمارا


    قوّافی

    سخن

    فن

    دہن

    چمن

    کفن

    وطن


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    افسانۂ محبت مشہور ہے ہمارا


    قوّافی

    مذکور

    مشہور

    گور

    ناسور

    دور

    منظور

    مجبور

    مقدور


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    بوسہ بھی لیں تو کیا ہے ایمان ہے ہمارا


    قوّافی

    قرآن

    ایمان

    مہمان

    ویران

    آسان

    احسان

    عنوان

    جان

    دیوان

    دالان

    طوفان

    مندان

    دربان

    نادان

    قربان

    فرمان


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان سوم


    غزل

    خونبار میری آنکھوں سے کیا جانوں کیا گرا


    قوّافی

    رہا

    کیا

    جلا

    سرپھرا

    کا

    جا

    رہگرا

    پڑا


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    دل نے جگر کی اور اشارت کی یاں گرا


    قوّافی

    کہاں

    یاں

    مکاں

    آشیاں

    ناتواں

    آسماں

    جہاں

    جواں


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    دیکھا نہ بدگمان ہمارا بھلا پھرا


    قوّافی

    آ

    بھلا

    جا

    گیا

    لگا

    بارہا

    چلا

    جدا

    مزہ

    بھرا

    بہا

    خدا


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    مجنوں بھی اس کی موج میں مدت بہا پھرا


    قوّافی

    بجا

    بہا

    ہما

    بھلا

    لگا

    خدا


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    بسان جام لیے دیدۂ پُر آب پھرا


    قوّافی

    شراب

    آب

    آفتاب

    شتاب

    خراب

    کتاب

    جواب


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان چہارم


    غزل

    سبھوں سے پاتے ہیں بیگانہ آشنا تیرا


    قوّافی

    کا

    آشنا

    کیا

    بجا

    مدعا

    پا


    بحر: مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    مطلق نہیں ہم سے ساز تیرا


    قوّافی

    ناز

    ساز

    احتراز

    راز

    امتیاز

    گداز


    بحر: مفعول مفاعِلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    اے نقش وہم آیا کیدھر خیال تیرا


    قوّافی

    کمال

    خیال

    خال

    لال

    سال

    جمال

    مآل

    بال

    ملال

    حال


    بحر: مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    شعر

    پر بے مزہ ہے مزاج میرا


    قوّافی

    علاج

    مزاج


    بحر: مفعول مفاعِلن فَعُولن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    پر مرے جی ہی کے خیال پڑا


    قوّافی

    جمال

    خیال

    وبال

    مال

    جال

    کال


    بحر: فاعِلاتن مفاعلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    مجلس میں سن سپند یکایک اچھل پڑا


    قوّافی

    چل

    اچھل

    نکل

    جل

    بل

    خلل

    مچل

    اگل


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    چھوڑ لذت کے تئیں لے تو فقیری کا مزا


    قوّافی

    امیری

    فقیری

    اسیری

    بیری

    پیری


    بحر: فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    برقع سے گر نکلا کہیں چہرہ ترا مہتاب سا


    قوّافی

    آب

    مہتاب

    ناب

    سیماب

    خواب

    سیلاب

    محراب

    گرداب

    بیتاب

    جلاب


    بحر: مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن مستفعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    آنکھیں کھلیں تری تو یہ عالم ہے خواب سا


    قوّافی

    حباب

    خواب

    حجاب

    خراب

    کباب

    شراب

    جواب

    آب

    عذاب

    اضطراب

    سراب


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان سوم


    غزل

    آگے اس قد کے ہے سرو باغ بے اسلوب سا


    قوّافی

    محبوب

    اسلوب

    محجوب

    خوب

    مجذوب

    ایوب


    بحر: فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان اول


    غزل

    سو ہو چلا ہوں پیشتر از صبح سرد سا


    قوّافی

    درد

    سرد

    گرد

    نورد

    زرد

    نبرد


    بحر: مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    ہوا ابر رحمت گنہگار سا


    قوّافی

    تار

    گنہگار

    عیار

    بیمار

    یار

    دشوار

    آزار

    پیار

    خار

    دیوار

    بازار

    دار

    ہشیار


    بحر: فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان دوم


    غزل

    کہ سحر نالہ کش ہے بلبل سا


    قوّافی

    گل

    بلبل

    تساہل

    کاکل

    تسلسل

    تغافل

    تامل

    جھل

    ترسل

    غل


    بحر: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن

    اسی بحر میں میر تقی میر کی اور غزلیں

    میر تقی میر

    دیوان سوم


    غزل

    تب آنکھوں تلے میری اترتا ہے لہو سا

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1