Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

حیات جاوداں
حیات جاوداں
حیات جاوداں
Ebook138 pages1 hour

حیات جاوداں

Rating: 4 out of 5 stars

4/5

()

Read preview

About this ebook

حیات جاوداں

نائلہ حنا کے مضامین اب کتابی صورت میں دستیاب ہیں:

"حیات جاوداں

سائنس اور شاعری کے ساتھ میرا رومان عمر بھر کا ہے ، یہاں تک کہ میری پیدائش سے پہلے ہی۔ میرے خاندانی پس منظر کی وجہ سے.

نائلہ حنا: نیوی انجینئرنگ یونیورسٹی کی ایک سابق انسٹرکٹر اور ایک انجینئر اور ٹاپ  فرموں میں ایک مینیجر ، بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ ایوارڈ یافتہ مصنف اور کراچی پاکستان کی  شاعر۔ نائلہ حنا

 دنیا کی دوست اور عالمی پریس ایجنسی پاکستان ، ایپسیس ایکس بزنس گروپ ، امریکہ ، کی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ نائلہ حنا انسان دوست اور مکرم ہیں۔ اس نے ایم بی اے اور سی ایم اے کے ساتھ میکانیکل انجینئرنگ میں بنیادی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اسٹوری مرر میں سال کی نامزد مصنف ہیں۔ شعبہ شاعر۔ اور لٹریری کیپٹن آف مصنف ہیں۔ کثیرالعد سے. وہ بچپن سے ہی نظمیں لکھتی ہیں۔  اس کی پہلی کتاب کا نام بہشیت چار ساعت ہے۔ اس کی دوسری کتاب شیڈو آف دی سورج ہے.

تیسری کتاب "کائناتی خواب" ہے ، جو ایمیزون پر دستیاب ہے.  خوشبو کوہ

بہت سے مضامین اور شاعری ، سائنس فکشن ویڈیوز اور فنتاسی آن لائن دستیاب ہیں اور قابل احترام اخبارات اور رسائل اور یوٹیوب میں شائع ہیں:

یڈیٹر برائے کویسٹ ، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان۔

آنے والی کتاب: جام حنا۔

 

" قافلہ بہار کا " نائلہ حنا کی لگاتار نویں کتاب ہے

LanguageUrdu
Release dateNov 22, 2020
ISBN9781393671879
حیات جاوداں

Read more from Engineer Naila Hina

Related to حیات جاوداں

Related ebooks

Reviews for حیات جاوداں

Rating: 4 out of 5 stars
4/5

3 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    حیات جاوداں - Engineer Naila Hina

    حیات جاوداں

    ––––––––

    نائلہ حنا

    Table Of Contents

    فہرست

    1. کیا سائنس فکشن واقعی ’’سائنسی‘‘ ہوتا ہے؟

    2. کیا سماجی ثقافتی آمد میڈیا کی جنگ کا باعث بنے گی؟

    3. ابن صفی    کی  سائنسی  ایجادات

    4. پاکستان میں ای کامرس کا مستقبل

    5. پاکستان میں کاروبار کرنا اور خواتین کو بااختیار بنانا

    8-    پروفیسر محبوب علی خان

    9 -  ڈاکٹر عظمت علی خان:  پاکستان میں سرخیل سائنسی ادب۔

    نائلہ حنا

    ایک بہترین سائنس لکھاری

    ہیں

    ڈاکٹر عظمت علی خان

    نائلہ حنا

    نائلہ حنا

    نیوی انجینئرنگ یونیورسٹی کی ایک سابق انسٹرکٹر اور ایک انجینئر اور ٹاپ  فرموں میں ایک مینیجر ، بین الاقوامی سطح پر شہرت یافتہ ایوارڈ یافتہ مصنف اور کراچی پاکستان کی

    شاعر۔

    نائلہ حنا

    دنیا کی دوست اور عالمی پریس ایجنسی پاکستان ، ایپسیس ایکس بزنس گروپ ، امریکہ ، کی ڈائریکٹر جنرل ہیں۔ نائلہ حنا انسان دوست اور مکرم ہیں۔ اس نے ایم بی اے اور سی ایم اے کے ساتھ میکانیکل انجینئرنگ میں بنیادی ڈگری حاصل کی ہے۔ وہ اسٹوری مرر میں سال کی نامزد

    آف مصنف ہیں۔ شعبہ شاعر۔ اور لٹریری کیپٹن آف مصنف ہیں۔ کثیرالعد سے وہ بچپن سے ہی نظمیں لکھتی ہیں۔

    پہلی کتاب کا نام بہشیت چار

    ہے۔  دوسری کتاب شیڈو آف دی سورج ہے: ساعت

    اس کی تیسری کتاب کائناتی خواب ہے ، جو ایمیزون پر دستیاب ہے۔

    بہت سے مضامین اور شاعری ، سائنس فکشن ویڈیوز اور فنتاسی آن لائن دستیاب ہیں اور قابل احترام اخبارات اور رسائل اور یوٹیوب شائع ہیں:

    ایڈیٹر برائے کویسٹ ، این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پاکستان۔

    آنے والی کتاب: جام حنا۔

    کے آرا مضامین اب کتابی صورت میں دستیاب ہیں:  

    حیات جاوداں

    کیا سائنس فکشن واقعی ’’سائنسی‘‘ ہوتا ہے؟

    اتوار  اگست ٢٠١٨

    کسی بھی سائنس فکشن تخلیق میں سب سے ضروری عنصر ’’سائنس‘‘ ہی ہے اور اگر سائنسی قوانین ہی نظرانداز کردیئے جائیں تو ’’سائنسی‘‘ کہلانے والی وہ تخلیق محض افسانہ یا تخیل ہی بن کر رہ جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

    کسی بھی سائنس فکشن تخلیق میں سب سے ضروری عنصر ’’سائنس‘‘ ہی ہے اور اگر سائنسی قوانین ہی نظرانداز کردیئے جائیں تو ’’سائنسی‘‘ کہلانے والی وہ تخلیق محض افسانہ یا تخیل ہی بن کر رہ جائے گی۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

    میں مانتی ہوں کہ سائنس فکشن کا انحصار سائنسی تصورات، نظریات اور سائنس سے وابستہ امیدوں اور خدشات پر ہوتا ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ سائنس فکشن کی ہر کہانی، ہر افسانے، ہر ناول اور ہر فلم کو تمام و کمال سائنسی اور مبنی بر معقولیت قرار دیا جاسکے۔ میں اپنی زیرنظر تحریر میں آپ کو یہی بتانے جارہی ہوں کہ سائنس فکشن کیا ’’نہیں‘‘ ہوتا۔

    مشہور سائنس فکشن فلم ’’ایلیسیئم‘‘ (Elysium) میں ہیرو ’’میٹ ڈیمن‘‘ نے اپنی زندگی بچانے اور انسانیت کی خدمت کے جذبے کے تحت ایک داؤ کھیلا اور خطرہ مول لیتے ہوئے اپنے گنجے سر میں آپریشن کے ذریعے مختلف النوع سائنسی آلات نصب کروالیے۔ اب اس کےلیے یہ ممکن ہوگیا کہ وہ کسی بھی دوسرے شخص کے ذہن میں موجود معلومات کا خزانہ، کمپیوٹر کی مدد سے اپنے دماغ میں نصب کمپیوٹر میں منتقل کرسکے۔ اس مقصد کےلیے اس کے سر (کنپٹی والے حصے) میں یوں کمپیوٹر نصب (پلگ) کردیئے گئے، گویا کسی سوئچ بورڈ میں استری کا پلگ نصب کردیا گیا ہو․․․ دیکھ کر ہی ہنسی چھوٹ گئی۔

    آج کل زیادہ تر سائنسی فلموں میں ان نظریات اور ممکنات کا جائزہ لیا جارہا ہے اور انہیں حقیقت بناکر پیش کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔ مثلاً خود مشہورِ زمانہ آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ’’اوتار‘‘ (Avatar) میں سائنسی آلات کی مدد سے غیر انسانی مخلوق کے ذہن ہی نہیں؛ بلکہ ان کے اجسام اور دنیاؤں تک رسائی حاصل کی گئی۔ اگرچہ ان نظریات میں بے پناہ ابہام موجود ہیں مگر مجازی اور حقیقی دنیاؤں میں تعلق پیدا کرنے کی خواہش نے فلم سازوں کو ہر حد عبور کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ یہ بھی سچ ہے کہ دنیا کی بہت ساری ایجادات ان ہی سائنس فکشن ناولوں، فلموں اور فنی شاہکاروں کی مرہونِ منت ہیں۔ مگر یہ فلمیں بناتے وقت کچھ فنی غلطیوں سے صرفِ نظر ہوجاتا ہے؛ جن کا تعلق سائنسی قوانین سے ہے۔

    مثلاً اسٹار وارز ہو یا دوسری خلائی فلمیں، ان میں جس طرح خلائی جہازوں کو خلاء میں چھلانگیں مارتے، قلابازیاں کھاتے یا ایک سے دوسری جگہ جاتے دکھایا جاتا ہے، وہ بلاشبہ شدید ترین غلطی ہے۔ کیونکہ خلائی جہاز، عام ہوائی جہازوں کی طرح پرواز نہیں کرسکتے۔ البتہ، دیکھنے میں یہ سب بہت اچھا لگتا ہے اور وقتی طور پر مزا بہت آتا ہے۔ مگر آج کا ناظر اور قاری بہت عقلمند ہوچکا ہے۔ وہ ان سائنسی غلطیوں کو پکڑ لیتا ہے اور اس وجہ سے وہ فلم فلاپ ہوجاتی ہے۔

    کیا سائنس فکشن میں سائنس ضروری ہے؟

    نہ تو کوئی خلائی جہاز، خلاء میں اس طرح بم اور گولیاں داغ سکتا ہے جیسے زمین کی فضا میں جہاز گولیاں اور بم برساتے ہیں؛ اور نہ ہی سائنس فکشن فلموں میں دکھائی دینے والی رنگین شعاعوں کو لیزر کہا جاسکتا ہے۔ یہ ناظرین کو دھوکا دینے اور اپنی کم علمی اُن پر تھوپنے والی بات ہوگی۔ آج سائنس کا طالب علم یا کوئی بھی عقلِ سلیم رکھنے والا شخص نہ صرف ان غلطیوں کو ناپسند کرتا ہے بلکہ سائنس فکشن فلم بنانے کا مقصد بھی فوت ہوجاتا ہے۔ سوال یہی ہے کہ کیا ہم اتنی باریک بینی سے فلم دیکھیں؟ اور کیا ان فلموں میں سائنس اور سائنسی

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1