Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل
Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل
Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل
Ebook255 pages2 hours

Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

ہم ایک ترقی یافتہ دور میں جی رہے ہیں۔ تکنیکی ایجادات نے ہماری زندگیوں کو یکسر بدل دیا ہے۔ نئی ٹکنالوجیوں نے انسانی طرز حیات کے ہر گوشے پر اپنا اثر ڈالا ہے ۔ در حقیقت ، ٹکنالوجی کے بغیر زندگی کا تصور تقریباً ناممکن لگتا ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی شکل میں ٹکنالوجی سے استفادہ کررہا ہے۔ نتیجتاً ٹکنالوجی ہماری ثقافت اور روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئی ہے۔ اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ نے ہمارے بات کرنے کے طریقے کو بھی یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ ای میل ، بلاگز ، اور فوری پیغام رسانی کے ذرائع نے ہمارے ابلاغ کے ساتھ ساتھ لسانیات پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

دودہوں قبل یہ اندازہ لگایا جاتا تھا کہ ٹکنالوجی کی بنیاد انگریزی زبان ہے اور دیگر زبانیں چونکہ اس دوڑ میں پیچھے رہ گئی ہیں تو شاید وہ متروک ہوجائیں ۔ لیکن لینگویج انڈسٹری میں بڑھتی ترقیات نے اس اندیشے کو ختم کردیا ہے۔ اب ایک مادری زبان کے علاوہ کوئی اور زبان نہ جاننے والا شخص بھی نہ صرف اسمارٹ فون اور کمپیوٹر جیسے آلات کو استعمال کرسکتا ہے بلکہ ان آلات کی بنیاد پر دنیا کے کسی بھی زبان کے جاننے والے شخص سے بات چیت کرسکتا ہے اور اپنا مافی الضمیر ادا کرسکتا ہے۔ یہ سب کچھ لسانیات اور ٹکنالوجی کے ایک دوسرے سے مربوط ہونے کی بنا پر ہو پایا ہے۔ اس امتزاج نے علم کے ایک نئے میدان اور نئی ٹکنالوجی  'مشینی ترجمہ' کے خواب کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔

مشینی ترجمہ کا تعلق  اطلاتی لسانیات سے ہے ۔ ایک قدرتی زبان کے تحریری یا تقریری متن کو  دوسری قدرتی زبان میں ترجمہ کرنے کے لئے ، کمپیوٹر یا سافٹ ویر کا استعمال مشینی ترجمہ کہلاتا ہے ۔مشینی ترجمہ کے ذریعہ ترجمے کا بنیادی مقصد پورا ہوتا ہے یعنی ایک زبان میں موجود معلومات کو دوسری زبان میں پیش کیا جائے ۔ علاوہ ازیں اس میں انسانی محنت کا عنصر بہت کم ہوجاتا ہے ۔ بڑی مقدار  میں مواد کو نہایت تیز رفتاری کے ساتھ دوسری زبانوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ اس اہم ترقی نے میدان ترجمہ پربہت زبردست اثرات ڈالا ہے ۔ ترجمہ میں مشینوں کے استعمال سے ترجمہ آسان ہو گیا  اور ترجمہ کی رفتار میں اضافہ ہوا ۔ تاہم دیگر زبانوں کے مقابلے اُردو میں اس میدان میں خاطر خواہ کام نہیں ہو ا۔  اُردو زبان میں ٹکنالوجی کا استعمال نہ صرف کم ہے بلکہ لسانیاتی سطح پر مشینی ترجمہ کے تناظر میں ان کے مسائل کی شناخت اور ان کے حل کا کام بھی کافی سست رفتار ہے۔

حالانکہ دنیا میں اُردو زبان بولنے والے افراد کی تعداد تقریباً 160 ملین ہے  اور  دنیا کے  کئی خطوں میں بولی جاتی ہےاس لیے ضروری ہے کہ مشینی ترجمہ کے تناظر میں اُردو پر کام کیا جائے اور اسے مکمل طورپر خودکار ترجمہ کے قابل بنادیا جائے ۔ایسا نہیں ہے کہ اُردو میں مشینی ترجمے کے لحاظ سے کام نہیں ہوا ہے تاہم اب بھی کئی ذیلی میدان ایسے ہیں جن میں تحقیق کی ضرورت ہے ۔

 زیر نظر کتاب اسی  مقصد کی جانب ایک بہترین ا قدام ہے ۔کتاب میں نہ صرف مشینی ترجمہ کا تعارف کروایا گیا ہے بلکہ ساتھ ہی اس کی تاریخ ، اس کی اہمیت ، اس کے مختلف ادوار ، مشینی ترجمے پر کام کرنے والے اداروں کا تعارف ، اس کے مختلف طرز، فطری زبان کاری اور کمپیوٹری قواعد کو بھی  بیان کیا گیا ہے اور ساتھ  ہی اُردو مشینی ترجمہ کو درپیش مسائل کا تجزیہ کرکے ان کے حل پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ایک لحاظ سے اس کتاب میں دریا کو کوزے میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔ اُردو زبان میں اس موضوع پر ابھی تک میرے علم کے مطابق ہندوستان سے کوئی کتاب شائع نہیں ہوئی۔ اس لحاظ سے یہ ایک اچھی کاوش ہے۔

 

ڈاکٹر سید ماجد علی   

ریسرچ ایسوسی ایٹ                          

ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز

مولانا آزاد نشینل اُردو یونیورسٹی،حیدآباد۔

LanguageUrdu
Release dateSep 30, 2021
ISBN9798201117030
Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل

Related to Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل

Related ebooks

Reviews for Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    Urdu Machine Translation Issues & Solutions اردو مشینی ترجمہ مسائل اور حل - Dr.Abu Mazhar Khalid Siddique

    دیباچہ

    ہم ایک ترقی یافتہ دور میں جی رہے ہیں۔ تکنیکی ایجادات نے ہماری زندگیوں کو یکسر بدل دیا ہے۔ نئی ٹکنالوجیوں نے انسانی طرز حیات کے ہر گوشے پر اپنا اثر ڈالا ہے ۔ در حقیقت ، ٹکنالوجی کے بغیر زندگی کا تصور تقریباً ناممکن لگتا ہے۔ دنیا بھر میں تقریباً ہر شخص کسی نہ کسی شکل میں ٹکنالوجی سے استفادہ کررہا ہے۔ نتیجتاً ٹکنالوجی ہماری ثقافت اور روزمرہ زندگی کا ایک لازمی حصہ بن گئی ہے۔ اسمارٹ فونز اور انٹرنیٹ نے ہمارے بات کرنے کے طریقے کو بھی یکسر تبدیل کر دیا ہے۔ ای میل ، بلاگز ، اور فوری پیغام رسانی کے ذرائع نے ہمارے ابلاغ کے ساتھ ساتھ لسانیات پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

    دودہوں قبل یہ اندازہ لگایا جاتا تھا کہ ٹکنالوجی کی بنیاد انگریزی زبان ہے اور دیگر زبانیں چونکہ اس دوڑ میں پیچھے رہ گئی ہیں تو شاید وہ متروک ہوجائیں ۔ لیکن لینگویج انڈسٹری میں بڑھتی ترقیات نے اس اندیشے کو ختم کردیا ہے۔ اب ایک مادری زبان کے علاوہ کوئی اور زبان نہ جاننے والا شخص بھی نہ صرف اسمارٹ فون اور کمپیوٹر جیسے آلات کو استعمال کرسکتا ہے بلکہ ان آلات کی بنیاد پر دنیا کے کسی بھی زبان کے جاننے والے شخص سے بات چیت کرسکتا ہے اور اپنا مافی الضمیر ادا کرسکتا ہے۔ یہ سب کچھ لسانیات اور ٹکنالوجی کے ایک دوسرے سے مربوط ہونے کی بنا پر ہو پایا ہے۔ اس امتزاج نے علم کے ایک نئے میدان اور نئی ٹکنالوجی  'مشینی ترجمہ' کے خواب کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔

    مشینی ترجمہ کا تعلق  اطلاتی لسانیات سے ہے ۔ ایک قدرتی زبان کے تحریری یا تقریری متن کو  دوسری قدرتی زبان میں ترجمہ کرنے کے لئے ، کمپیوٹر یا سافٹ ویر کا استعمال مشینی ترجمہ کہلاتا ہے ۔مشینی ترجمہ کے ذریعہ ترجمے کا بنیادی مقصد پورا ہوتا ہے یعنی ایک زبان میں موجود معلومات کو دوسری زبان میں پیش کیا جائے ۔ علاوہ ازیں اس میں انسانی محنت کا عنصر بہت کم ہوجاتا ہے ۔ بڑی مقدار  میں مواد کو نہایت تیز رفتاری کے ساتھ دوسری زبانوں میں منتقل کیا جا سکتا ہے ۔ اس اہم ترقی نے میدان ترجمہ پربہت زبردست اثرات ڈالا ہے ۔ ترجمہ میں مشینوں کے استعمال سے ترجمہ آسان ہو گیا  اور ترجمہ کی رفتار میں اضافہ ہوا ۔ تاہم دیگر زبانوں کے مقابلے اُردو میں اس میدان میں خاطر خواہ کام نہیں ہو ا۔  اُردو زبان میں ٹکنالوجی کا استعمال نہ صرف کم ہے بلکہ لسانیاتی سطح پر مشینی ترجمہ کے تناظر میں ان کے مسائل کی شناخت اور ان کے حل کا کام بھی کافی سست رفتار ہے۔

    حالانکہ دنیا میں اُردو زبان بولنے والے افراد کی تعداد تقریباً 160 ملین ہے  اور  دنیا کے  کئی خطوں میں بولی جاتی ہےاس لیے ضروری ہے کہ مشینی ترجمہ کے تناظر میں اُردو پر کام کیا جائے اور اسے مکمل طورپر خودکار ترجمہ کے قابل بنادیا جائے ۔ایسا نہیں ہے کہ اُردو میں مشینی ترجمے کے لحاظ سے کام نہیں ہوا ہے تاہم اب بھی کئی ذیلی میدان ایسے ہیں جن میں تحقیق کی ضرورت ہے ۔

    زیر نظر کتاب اسی  مقصد کی جانب ایک بہترین ا قدام ہے ۔کتاب میں نہ صرف مشینی ترجمہ کا تعارف کروایا گیا ہے بلکہ ساتھ ہی اس کی تاریخ ، اس کی اہمیت ، اس کے مختلف ادوار ، مشینی ترجمے پر کام کرنے والے اداروں کا تعارف ، اس کے مختلف طرز، فطری زبان کاری اور کمپیوٹری قواعد کو بھی  بیان کیا گیا ہے اور ساتھ  ہی اُردو مشینی ترجمہ کو درپیش مسائل کا تجزیہ کرکے ان کے حل پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ایک لحاظ سے اس کتاب میں دریا کو کوزے میں سمونے کی کوشش کی گئی ہے۔ اُردو زبان میں اس موضوع پر ابھی تک میرے علم کے مطابق ہندوستان سے کوئی کتاب شائع نہیں ہوئی۔ اس لحاظ سے یہ ایک اچھی کاوش ہے۔

    کتابِ ہذا کے منصف  مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی،حیدرآباد۔ میں دوران پی ایچ ڈی میرے ساتھی رہے ہیں اور انہیں ہندوستان میں اُردو زبان میں مشینی ترجمہ پر پہلی پی۔ ایچ ۔ڈی ۔ کی ڈگری حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ یہی نہیں ، انہوں نے ایم اے ترجمہ میں گولڈ میڈل بھی حاصل کیا۔ ساتھ ہی پچھلے ایک دہے سے  وہ ترجمہ کی صنعت سے عملی طور پر جڑے ہوئے ہیں۔ وہ نہ صرف جے۔آئی ۔ایل ۔ ٹی ، پرائیوٹ لمییٹڈ ،  نامی  ترجمہ کی ایک ملٹی نیشنل کمپنی چلارہے ہیں بلکہ ساتھ ہی انہوں نے ملک بھر میں ترجمہ کا کام کرنے والے افراد پر مشتمل ایک انتہائی وسیع نیٹ ورک بھی تشکیل دیاہے۔ اس موضو ع پر ان کی علمی تحقیق اور عملی تجربہ کے امتزاج نے اس کتاب کو قارئین کے لیے کافی کارآمد بنادیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان سے ترجمہ کے میدان میں مزید کام لے اور کتاب کو مشینی ترجمہ سیکھنے والے افراد کے لیے مفید بنائے ۔

    ––––––––

    ڈاکٹر سید ماجد علی 

    ریسرچ ایسوسی ایٹ    

    ڈائرکٹوریٹ آف ٹرانسلیشن اینڈ پبلی کیشنز

    مولانا آزاد نشینل اُردو یونیورسٹی،حیدآباد۔

    پیش ِ گفتار

    عالمگیریت کے اس دور میں ہر جانب علم کو جمع اور شیئر کیا جارہا ہے ۔  عصرحاضر دراصل انفجار علوم کا دور ہے ۔ آج ہر علم کو متعدد شعبہ جات میں تقسیم کیا گیاہے۔ اور ہر علم وفن میں متخصصین کی کافی اہمیت ہے۔ قدیم زمانہ کی بہ نسبت آج علم کا حاصل کرناآسان ہوچکا ہے۔ مگر علم کی وسعت اور اس کے  پھیلاؤ کا احاطہ کرنا بھی مشکل ترین  امر بن گیاہے۔

    قدیم زمانے میں علم ہاتھ سے تحریر کردہ مواد پر مشتمل مخطوطات کی شکل میں تھا ۔ اسی لئے حصولِ علم بھی کافی دشوار اور کٹھن مرحلہ تھا۔ مگر طباعت نے علم کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا ،اور عصرِ حاضر نے علم کو تکنالوجی سے مربوط کرکے اس کو ایک لافانی جہت عطا کی۔آج انٹرنیٹ پر موجود متعدد سرچ انجن طلباء اور اساتذہ کے لئے ایک عالمی درسگاہ ثابت ہوچکے ہیں ۔

    گوگل سرچ انجن تو پوری دنیا کے علم کواکھٹاکرنے کے در پے ہے۔یہاں پر سوالات  کرنے کی دیر ہے اورجوابات خودکار طور پر ظاہر  ہوتے ہیں۔سوشل نٹ ورک نے پوری دنیا میں تہلکہ مچادیا ہے۔آج اگرکوئی شخص کسی بھی قسم کا سوال کرتاہے تو ہزارہا افراد مطلوبہ جواب دینے کے لیے تیار رہتے  ہیں، کئی  مفید تجارتی وغیر تجارتی علمی ویب سائٹس فروغِ علم میں کوشاں ہیں ۔اور خودگوگل کی پیش کردہ ہر خدمت علمی میدان میں قابلِ تحسین ہے۔ جس سے نہ صرف حصولِ علم آسان ہوچکاہے بلکہ آن لائن حصولِ علم کو ترجیح دی جاری ہے۔ اور یہ رجحان بڑھتا  جارہاہے۔ کئی آئی۔ٹی کمپنیوں نے جدیدتکنیکی  آلات کو سافٹ ویر سے مربوط کر کے ایسے کمالات دکھا رہے ہیں کہ عقل حیران رہ جاتی ہے، بلکہ ترسیلی تکنالوجی انٹرنیٹ سے مربوط ہو کر علم کو ایک مٹھی میں بند کردیا ہے،اور پھر ترسیل کی رفتار کو بڑھانے کے لئے 2Gسے 3G، اور 4Gکو متعارف کروایا جارہاہے۔ متعدد دقیق ،علمی ، فنی اور تاریخی مباحث کو 2Dیا 4 Dانیمیشن اور ویڈیوس کی شکل میں پیش کر کے فلمایا جارہاہے ۔ اوریوٹیوب جیسے عالمی شہرت یافتہ منبع میں مرکوز  کیا جارہاہے ۔

    ڈاکٹر حافظ صفوان محمد چوہان لکھتے ہیں؛ دنیا بھر میں زبانوں پر تحقیق کا کام اِس وقت زوروں پر ہے۔ زبان پر تحقیق سے مراد زبان کی ساخت پرداخت کا مطالَعہ بھی ہے اور بین اللسانی تعلقات کا مطالَعہ بھی۔ کمپیوٹر کی آمد کے ساتھ ہی زبانوں پر تحقیق کے علم میں نئی اور وسیع تر جہتیں سامنے آنا شروع ہوئیں اور خالص سائنسی انداز میں زبانوں کی ساخت اور اثرات کا جائزہ لیا جانا شروع ہوا۔ اِس مطالعے اور تحقیق کے لیے زبان کے معاصر نظائر کی بنیادی اہمیت ہے۔ چنانچہ مشین ریڈایبل حالت میں دنیا کی کئی زبانوں کے متون اِس مقصد کے لیے کارپس کی صورت میں جمع کیے گئے اور کمپیوٹر/ اِنٹرنیٹ پر محققینِ زبان و لسانیات کے لیے مہیا کیے گئے ہیں۔[1] ؎

    علم کے اس فروغ میں ترجمہ کا کردار بہت اہم ہے جس کےلیے مختلف  آن لائن تراجم کی خدمات فراہم کی جارہی ہیں جن کی مدد سے  ایک انٹرنیٹ کا صارف بروقت اپنی معلومات کو اخذ کرسکتا ہے اور کسی بھی معاملہ میں فیصلہ سازی کر سکتا ہے۔ حتی ٰ کے کئی تجارتی معاملات میں بھی انہیں آن لائن  خدمات کا سہارا لیتے ہوئے دیکھا جارہا ہے ۔جس کی وجہ سے مشینی ترجمہ کے صارفین میں روز افروں اضافہ ہو رہا ہے اور ہمہ قسم کی لسانی خدمات منظرِ عام پر آرہی ہیں ، علم و اطلاعات کو نت نئے انداز سے اخذ کیا جار ہا ہے ۔ متعدد ایسے سافٹ ویرس بنائے جا رہے ہیں جو تصویری شکل میں موجود معلومات کو سافٹ ڈاٹا میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ بصری حروف شناسی کا ایک بہترین نظام قائم ہوچکاہے،جو کسی بھی خام ڈاٹا کو تیزی کے ساتھ استعمال کے لائق بنا نے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔

    اس کتاب  کا موضوعاُردو مشینی ترجمے کو درپیش مسائل اور حلہے ۔ جس میں مشینی ترجمہ کے عمل اور متعدد زبا نوں میں کئے جانے والے مشینی ترجمہ پر کی جانے والی تحقیقات کو سا منے رکھتے ہوئے یہ کوشش کی گئی ہے کہ فی الوقت مشینی ترجمہ کے دوران اُردو زبان کو کن مسائل و مشکلات کا سا مناہےاور یہ مسائل زبان، لسا نیا ت اور تکنالوجی  کی  کن کن  اکائیوں  پر مبنی ہیں۔اس میں یہ کوشش یہ کی گئی ہے کہ، درپیش  مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے اُردو مشینی ترجمہ میں موجودہ صر فی و نحوی مشکلات  سے نمٹنے کے لیے ہمہ نوعیتی  تجاویز  فراہم کیے جائیں ۔

    مختصراً یہ کہ عصر ِ حاضر میں فطری زبان کاری کے تحت ساری دنیا میں موجود علم کو سمیٹا جار ہا ہے ۔ متن کی تقسیم کاری، فہرست سازی و تلاش ، بات چیت کی تفہیم ، خودکارتلخیص ، سوالات و جوابات کا حصول، بصری حروف کی شناخت، متن کی تقریر اور متن کی پروفنگ پر ہمہ قسم کے اپلی کیشنس تیار کیےجا رہے ہیں۔اس ضمن میں خو دکار ترجمہ کا نظام بھی بہت تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس مسابقتی دوڑ میں اُردو کے بقاوتحفظ کے خاطر ہندو پاک میں متعدد اقدامات کیے جا رہے ہیں اور اُردو کو تکنالوجی سےوابستہ کرنے کے لئے نئی جہتیں متعین کی جارہی ہیں۔ دوچارسال قبل انٹرنیٹ پر اُردو کو تحریر کرنا کافی مشکل ترین امر سمجھا جاتا تھا مگر آج اُردو سے تلاش کرنا ایک ممکنہ امر بن گیا ہے۔ لیکن یہ ترقی دیگر زبانوں مثلاً عربی اور فارسی کے بالمقابل سست ہے ۔

    اُردو کمپیوٹری قواعد بھی  مشینی ترجمہ کی اسی ترسیلی  تکنالوجی سے وابسطہ ایک  اہم حصّہ ہے ۔ جس کو مشینی ترجمہ کا باب داخلہ متصور کیا جاتاہے۔ جو کسی بھی جملہ کی آناً فاناً تقسیم کاری کا عمل انجام دیتاہے۔ اور ہر لفظ کی قواعدی روجیسے ، اسم ، فعل ، فاعل ، مفعول، عدد ، جنس وغیرہ کی بھی نشاندہی کرتاہے۔ ہندوستان وپاکستان میں اس کو ترقی دینے کی بہت ساری کوششیں کی گئی ہیں اور یہ عمل جاری ہے۔ چونکہ اُردو زبان میں کافی وسعت وتنوع پایا جاتاہے اسی لئے اس کو متعدد مسائل ومشکلات درپیش ہیں ، اس کی اسی اہمیت وضرورت کے پیش نظر کتاب  میں چند اہم مسائل اور ان کے حل پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس کتاب کو منصہء شہود پر پیش کرتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے تاہم یہ تمام تر میرے مشفق اساتذہ کی مہربانیاں ہیں جنہوں نے مجھے اس نازک عنوان پر تحقیق کا موقع عنایت فرمایا ۔ جن میں بالخصوص پروفیسر محمد جنید ذاکر صاحب ، اسسٹنٹ پروفیسر مانو، اور صدر شعبہء ترجمہ پروفیسر محمد خالد مبشر الظفر صاحب ہیں ۔ اور ساتھیوں میں ڈاکٹر محمد غازی فہیم الدین ، اور ڈاکٹر سید ماجد علی ہیں ۔ اور اس اہم موقع پر تمام اہل خانہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اس  اہم کا م کو منظر عام پر لانے میں معاونت کی بالخصوص چچا ابوالخیر صدیقی صاحب اوربھائی ابو عمر صدیقی صاحب ۔ میں دائماً  سپاس گزار ہوں ۔

    باب ِ اول  

    فطری زبان کاری ؛ چند اہم مباحث

    نیچرل لنگویج یا فطری زبان ہم ایک ایسی زبان کوکہیں گے  جس کو  کو ئی انسان بآسانی بولے اور سمجھے ۔اور ایک مشین حقیقی معنوں میں اسی وقت  کار کرد متصور کی جا تی ہے جب وہ فطری زبان کو سمجھنے کے

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1