Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

Parkinson's Treatment Urdu Edition: 10 Secrets to a Happier Life پارکنسنُر مسرت زندگی کے دس راز
Parkinson's Treatment Urdu Edition: 10 Secrets to a Happier Life پارکنسنُر مسرت زندگی کے دس راز
Parkinson's Treatment Urdu Edition: 10 Secrets to a Happier Life پارکنسنُر مسرت زندگی کے دس راز
Ebook242 pages2 hours

Parkinson's Treatment Urdu Edition: 10 Secrets to a Happier Life پارکنسنُر مسرت زندگی کے دس راز

Rating: 5 out of 5 stars

5/5

()

Read preview

About this ebook

پیش لفظ

پارکنسن مرض کی حالیہ پیش گوئی کے مطابق اس میں اضافہ ہورہا ہے ۔ اگر یہ پیش گوئی درست ثابت ہوئی تو ہمیں اس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا پڑیں گی ۔ یہ بات تشویش کی ہے کہ کثیر آباد ی والی قوموں میں2030ء تک پار کنسن میں مبتلا لوگوں کی تعداد تقریباً تین کروڑ ہوجائے گی۔ایسے مریضوں کی اس بڑھتی ہوئی تعداد کا اندازہ بظاہر قابل یقین معلوم نہیں ہوتا ہے۔تاہم یہ ایک حقیت ہے اور یہ مرض بڑی عمر کے لوگوں میں تیز ی سے بڑھ رہا ہے۔چوں کہ انسانی عمر میں اضافہ ہورہاہے، اس لیے اس مرض میں اضافہ بھی یقینی ہے۔فرض کریں کہ انسان کی اوسط عمر سو سال تک ہوجاتی ہے تو پارکنسن کے مریضوں میں بھی لازماً ا سی شرح سے اضافہ ہوگااور یہ معاملہ عالمی تشویش کاہوگا۔

نیشنل پارکنسن فاؤنڈیشن کے ، نیشنل میڈیکل ڈائریکٹر کی حیثیت سے میں نے ساری دنیا کاسفر کیا ہے اور اس سفر کے دوران میں نے پارکنسن کے ہزاروں مریضوں کا معائنہ کیا۔ میں نے محسوس کیا کہ اس مرض میں مبتلا لوگوں کے ذہنوں میں ایک مشترک سوال چبھتا رہتا ہے : ''میں کس طرح اپنی اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کی زندگی بہتر بنا سکتا ہوں ۔''

میں نے یہ کتاب اسی سوال کے تشفی بخش جواب کے لیے لکھی ہے کہ ساری دنیا کے پارکنسن مریضوں اور ان کے اہل خاندان کی مدد ہوسکے۔اسی جذبے سے شرشار ہوکر، اپنے ساتھیوں اور رفقاء کے تعاون سے جہا ں تک ممکن ہوسکا، اس کا ترجمہ شائع کیا ہے تاکہ پارکنسن کے مریض پُر امید اور پُرمُسر ت زندگی گزار سکیں۔یہ اردو ترجمہ بھی اسی خیال سے شائع ہورہا ہے۔

میکائیل ایس اوکن(ایم ڈی )

"There isn't any joking with Dr. Okun about the 10 Secrets for a Happier Life in Parkinson's disease. This book is a critical resource for Parkinson's disease patients and families from around the world who speak different languages, but suffer from very similar and often disabling symptoms." –Muhammad Ali

The most humbling experience of my life has been the time I have spent with families, and with patients suffering from Parkinson's and chronic neurological diseases. I use the word humbling, because time after time, in person, and also on the web forum, we have uncovered simple and addressable issues and secrets that have changed people's lives. For some sufferers it has meant walking again, for others it has restored their voices, and for many it has resulted in the lifting of a depression, anxiety and desperation cloud that has obscured their dreams, and robbed them of potential unrealized happiness. I never assume a sufferer or family member is aware of the "secrets" that may lead to hope and to a happier life. We must share these secrets, and this is the purpose of this book.

Each chapter of this book reveals an important secret, and with each secret I will explain the insight, the rationale, the empiricism, and the science behind it. In each chapter I will also try to reveal a little more about myself, and a lot more about the patients and talented clinicians who gifted the Parkinson's secrets. These patients planted the seed of faith. They learned to grow hope, and they discovered the core values necessary to achieve happiness despite the chronic illness of Parkinson's disease.

LanguageUrdu
Release dateApr 24, 2013
ISBN9781301440641
Parkinson's Treatment Urdu Edition: 10 Secrets to a Happier Life پارکنسنُر مسرت زندگی کے دس راز
Author

Michael S. Okun M.D.

Michael S. Okun, MD is considered a world's authority on Parkinson's disease treatment, and his publications provide a voice and an outlet to empower people living all over the world. He is currently Administrative Director and Co-director of the University of Florida Center for Movement Disorders and Neurorestoration. The center he runs is unique in that it is comprised of over 45 interdisciplinary faculty members from diverse areas of campus, all of whom are dedicated to care, outreach, education and research. Dr. Okun has been dedicated to this interdisciplinary care concept, and since his appointment as the National Medical Director for the National Parkinson Foundation in 2006, he has worked with the 43 international NPF centers of excellence to help foster the best possible environments for care, research and outreach in Parkinson disease, dystonia, Tourette, and movement disorders. Dr. Okun has been supported by grants from the National Parkinson Foundation, the National Institutes of Health, the Parkinson Alliance, and the Michael J. Fox Foundation for Parkinson's Disease Research, and he currently runs the online international "Ask The Expert" forums, on the National Parkinson Foundation website. The forum is a free service that answers questions from every continent (except Antartica) and has over 10,000 postings in the last 3 years alone. Dr. Okun has dedicated much of his career to the development of care centers for people suffering with movement disorders, but has also has enjoyed a prolific research career exploring non-motor basal ganglia brain features, and he has participated in pioneering studies exploring the cognitive, behavioral, and mood effects of deep brain stimulation (DBS). Dr. Okun holds the Adelaide Lackner Professorship in Neurology, has published over 300 peer-reviewed articles and chapters, is a published poet (Lessons From the Bedside, 1995, available at Amazon.com), and has served as a reviewer for more than 25 major medical journals including JAMA and the New England Journal of Medicine. He has been invited to speak about Parkinson disease and movement disorders all over the world. His published works can be found in many sources and many languages and in such places as the New England Journal of Medicine and on the patient forums and blogs at the National Parkinson Foundation and at http://www.parkinsonsecrets.com.

Related to Parkinson's Treatment Urdu Edition

Related ebooks

Reviews for Parkinson's Treatment Urdu Edition

Rating: 5 out of 5 stars
5/5

2 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    Parkinson's Treatment Urdu Edition - Michael S. Okun M.D.

    سادہ سے پانچ الفاظ ’’آپ پارکنسن کے مریض ہیں ‘‘دل کو غمزدہ کردیتا ہے اور ان سے ہر سال دنیا میں 50,000 افراد کے خواب پریشان ہوجاتے ہیں ۔ کوئی ایک دفعہ اس موذی مرض میں مبتلا ہوجائے تو یہ پانچ الفاظ اس کے ذہن میں گونجتے رہتے ہیں اور بار بار یہ خیال آتا ہے کہ آیا اس کا کوئی علاج بھی ہے ؟۔آج تک اس کا جواب نہیں ملا۔ہر نیا مریض، جسے یہ تشخیص ہوتی ہے ، وہ لاشعوری اس راہ پر چل پڑتا ہے ،جہاں نڈھال اور مغموم لوگوں کا مجمع ہوتا ہے ۔ انیسویں اور بیسویں صدی عیسوی کے ایک نامور مصنف لوژن (LU XUN)کا خیال ہے :

    ’’ نہ یہ کہا جاسکتا کہ امید موجود ہے اور نہ ہی یہ کہاجاسکتا ہے کہ یہ موجود نہیں ہے۔ یہ دنیا کی سطح پر چلنے کاایک راستہ ہے۔دراصل دنیا کی سطح پر کوئی سڑک نہیں ہوتی،لیکن جب بہت سے لوگ کسی راہ پر چل نکلتے ہیں تو سڑک خود بخود بن جاتی ہے‘‘۔(1)

    پس ہم اس سے یہ نتیجہ نکالتے ہیں کہ پارکنسن میں مبتلا آنے والی ہر نسل اس طویل سڑک پر چلنے والوں میں اضافہ کرتی جارہی ہے۔ کنارے کھڑے بعض لوگ اچانک اس سڑک پرآجاتے ہیں، جس پر پارکنسن والے چل رہے ہوتے ہیں۔ان کے علاوہ کچھ اور لوگ جو پارکنسن کے مرض سے پاک تو ہوتے ہیں مگر مختلف وجوہات کی بنا پر وہ بھی پارکنسن مریض کے ساتھ ساتھ چلنے لگتے ہیں اور یہ لوگ پارکنسن کے مریضوں کو سڑک کی آخری منزل تک پہنچانے میں اُمید ، روشنی اور طبی سہولتیں فراہم کرتے ہیں۔

    پارکنسن مرض میں مبتلا ہزاروں لوگوں سے تبادلۂ خیال کے بعد مجھے ایک نیا ولولہ ملا۔ ان کی بھر پور تاریخ اور تجربات سے اس مرض کے علاج کی طرف رہنمائی کے لیے، وہ تمام ضروری تحریکات ملیں ،جن کی مجھے ضرورت تھی اور جو باتیں آگے چل کر دریافت ہوں گی ،وہ بھی اتنی ہی اہم ہوں گی جواب تک ہم سن چکے ہیں۔اس کتاب میں شامل اسرار، پارکنسن میں مبتلا لوگوں کی زندگی ،پُر اُمید اور پُر مسرت بنانے میں معاون ثابت ہو ں گے۔ہم پوری کتاب میں اس مرض کے عضویاتی علامات کے علاج (Symptomatic treatment) سے حاصل ہونے والے بہتر نتائج اورکوتاہیوں کے بارے میں بات کریں گے۔ اس مرض میں مبتلا افراد،ان کی دیکھ بھال کرنے والوں اور ان کے خاندان کے دیگر لوگوں کے علم میں ان باتوں سے اضافہ ہوگا۔ اس مرض کے مختلف نکات اور اس کے بعض پوشیدہ اسرار ورموز کو باہم ملانے سے اس خفیہ راہ کی تلاش میں آسانی پیدا ہو گی،جو پارکنسن مریض کو پُر اُمید اور پُرمسرت زندگی کی طرف رہنمائی کرے گی۔

    میں نے ایک مریض اور اس کے خاندان کو جب پہلی دفعہ دیکھا کہ وہ پیاسے کوّے کی طرح پانی کی تلاش میں ہیں تو مجھے اس کا بہت احسا س ہوا۔ مجھے یہ یاد آتا ہے کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب میں پہلی مرتبہ نیویارک گیاتھا۔ یہ میری ملازمت کا آغاز تھا اور میں نے میکائل جے فاکس فاؤنڈیشن برائے پارکنسن تحقیقات کا معائنہ کیاتھا ۔فاکس فاؤنڈیشن کی طرف سے میرا شاندار استقبال ہوا۔ میں ظہرانے کی میزکے سامنے بیٹھا تھا۔ میں نے سناکہ ایک شخص اپنے دوست سے کہہ رہاتھا ’’کیا یہ اوکن ہے، میں اسے بوڑھا سمجھ رہاتھا‘‘۔ اسی قسم کے فقرے کئی میاں بیوی سے سنتار ہتا تھا۔ تاہم میں نے ان باتوں کا کوئی منفی اثرنہ لیابلکہ ان باتوں کو میں نے اپنے لیے ایک خزانہ سمجھا جو میرے آغازِ سفر ہی سے میرے لیے زادِ راہ بنارہا اور میں وہ راز معلوم کرنے میں کامیاب ہو گیاجو اس مرض میں مبتلا لوگوں کو اُمید اور مسرت بخش سکتاہے۔ میں برسوں ان لوگوں کے ساتھ چلتارہا اور ان کا سفر، اپنا سمجھتارہا۔

    میں نے اپنے والدِ محترم سے ایک بات سیکھی ہے کہ زندگی کے مشکل مراحل کا ادراک کرکے انہیں ، پہلے سے آسان بنانے کی کوشش کیسے کروں ۔ اسٹیو جوبس (Steve Jobs) نے ایک مرتبہ اپنی ٹیم سے کہاتھا ’’یہاں جوکوئی بھی ہے، اسے اس بات کا احساس ہوناچاہیے کہ یہی وہ لمحہ ہے، جو مستقبل پر اثر انداز ہوسکتاتھا‘‘۔ بعینہ جب میں پہلی دفعہ کسی مریض کو دیکھتا ہوں تو یہ سمجھتا ہوں کہ ’’میرا یہ انٹر ویو، اُس ملازمت کے لیے ہے، جس کے لیے بطور ’’رہنما‘‘کے میں نے درخواست دی ہے۔ مجھے اسے وہ سب کچھ بتانا ہے، جو میں ہوں،تاکہ وہ مجھ پر اعتماد کر سکے اور میرا مشورہ قبول کر سکے۔ میں اسے اپنے بارے میں ساری معلومات فراہم کر دیتا ہوں۔وہ جلدی ہی میرے ای میل ،وائس میل اور ویب سائٹ وغیرہ سے واقف ہوجاتا۔ دراصل میں اس بات سے آگاہ تھا کہ میں اسے جو کچھ بتاؤں گا، وہ اس کے لیے نہایت اہم ہوگا ۔

    میں جب بھی اپنا سفر شروع کرتا ہوں تو اسٹین بیک(Stein Beck) کے یہ الفاظ ذہن میں رکھتا ہوں:

    ’’یہ سفر شادی کی مانند ہے کہ جب بھی کوئی مشکل وقت آئے، اسے حل ہی کرنا ہوگا‘‘۔ (۲)

    میں اس بات کو اہمیت نہیں دیتا کہ آپ کس طرح منصوبہ بناتے ہیں ؟آپ کتنا بچاتے ہیں؟ آپ کتنے محتاط ہیں ؟ آپ کتنے مستحق ہیں ؟ بس میں اتناسمجھتا ہوں کہ آپ پارکنسن کے مریض ہیں۔

    میرے ذہن میں مستقل یہ سوال اٹھتا رہتا ہے کہ میں مریض کے دل میں کس طرح امید کی کرن پیدا کروں ۔یہ ممکن ہے کہ مریض کی دل میں جلد اثر کرنے والی دوا دینے سے پہلے رجائیت ،مثبت اندازِ فکر اور امید کی حقیقی لہر دوڑا دی جائے۔ مجھے یقین کامل ہے کہ یہ ممکن ہے۔یہ میرا اعتقاد ہے کہ یہ باتیں آپ کے دل پر اثر انداز ہوں گی اور آپ میں یقین پیدا ہوگا۔ اگر آپ نے ایسا کردیاتو گویاآپ نے وہ بیج بو دیا ،جو یقین جنم دیتا ہے ۔

    مہاتما گاندھی نے ہمیں ایک سبق دیا ہے :

    ’’عقیدہ کوئی ایسی چیز نہیں جسے باہرسے گرفت میں لیا جائے بلکہ یہ ایک کیفیت ہے جو اندر سے پیدا ہوتی ہے‘‘۔(۳)

    وہ لمحہ بڑا نازک ہوتا ہے جب میں کہتا ہوں ’’آپ کو پارکنسن کا مرض ہے؟‘‘۔

    بعد ازیں میں ان الفاظ یعنی ’’پارکنسن مرض‘‘کے استعمال سے احتراز کرتا ہوں، کیوں کہ اس مرض کی تعریف بتانے یا اس کے بارے میں اس کے خاندان کو بتانے سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ کیوں کہ شفا مرض بتانے سے نہیں ملتی بلکہ اس تعلیم سے ملتی ہے، جو مریض یا اس کے خاندان والوں کو بتائی جائے کہ اسے شفا کیسے ملتی ہے،یا کیسے ملے گی؟

    مجھے یہ استحقاق حاصل ہے کہ میں نے ساری دنیا میں سفر کر کے اس مرض کے بارے میں تجربات حاصل کیے ہیں اور اس موضوع پر مریض اور اس کے لواحقین کے سامنے تقریریں کی ہیں۔ میں ان لوگوں کی کہانیوں ،تکالیف اور ان کے حوصلوں سے بہت متاثر ہوا کہ وہ ہر صبح ایک نئے چیلنج کامقابلہ کر نے کے لیے یا ایک نئی معذوری سے ہم کنار ہونے کے لیے بیدار ہوتے ہیں۔مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں نے 2006ء سے اب تک نیشنل پارکنسن فاؤنڈیشن(NPF)کے فورم سے دس ہزار سے زیادہ سوالوں کے جوابات دیے۔یہ جوابات ’’ڈاکٹرسے پوچھیے۔ مفت عالمی فورم‘‘ (Ask the Doctor Free International Forum) پر دیئے گئے۔جب مجھےNPFکی طرف سے کال آئی کہ میںNPFنیشنل میڈیکل ڈائیریکٹر کی حیثیت سے ذمے داری قبول کرنے کے لیے دستخط کروں تو اس وقت مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس کا تجربہ مجھ میں کس طرح کی تبدیلیاں پیدا کرے گا۔اس سفر میں مریض اور ان کے لواحقین نے مزمن (Chronic)اعصابی عوارض (Neurological Disease)کے سمجھنے میں، میری رہنمائی کی۔

    میری زندگی کے وہ تجربات بہت اہم ہیں ،جو میں نے پارکنسن کے مریضوں یا مزمن اعصابی عوارض میں مبتلا لوگوں اور ان کے لواحقین سے مل کر حاصل کیے ۔میں نے اسے اہم اس لیے کہا ہے کہ وقتاً فوقتاً افراد یا ویب فورم (Web Forum) سے، میں نے وہ سادہ اور شفا بخش باتیں معلوم کیں ،جنہوں نے ان لوگوں کی زندگیاں بدل دیں۔اس مرض میں مبتلابعض لوگ چلنے پھرنے لگے ،بعض کی آوازیں بحال ہو گئیں اور بہت سے لوگوں پر سے ذہنی دباؤ، بے چینی یا ذہنی انتشارکے اثرات کم ہونا شروع ہوگئے، جن کے سبب ان کے خواب پریشاں ہوگئے تھے اور ان کی خوشیاں چھن گئی تھیں۔وہ اپنی زندگیوں میں تبدیلی محسوس کرنے لگے۔ میں نے اس سفر میں ان حوصلہ مند لوگوں سے بہت کچھ سیکھا۔ان ہی سے مجھے پتاچلا کہ ان کی باتیں غور سے سننا، سب سے زیادہ اہم ہے ۔ انھوں نے مجھے یہ بھی سکھایاکہ مجھے یہ بات دل سے نکال دینی چاہیے کہ مریض اور اس کے لواحقین ، اُن اسرار سے واقف ہیں، جو انہیں امید اور پُر مسرت زندگی سے ہم کنار کر سکتے ہیں ۔ مجھے ان سے یہ سبق ملا کہ انہیں ان اسرار سے اچھی طرح باخبر کرنا چاہیے ،تاکہ وہ ان کی رہنمائی کر سکیں۔

    پارکنسن کے اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ ان امراض اور اسی طرح کے دیگر اعصابی امراض میں مبتلا لوگ، اس مرض سے پیدا شدہ مسائل سے باخبر ہوتے ہیں۔ مگر میرا خیال ہے کہ وہ چند سادہ سے اسرار سے آگاہ نہیں ہوتے۔ اگر یہ اسرار ان پر منکشف کر دئیے جائیں تووہ اپنی زندگیوں میں بہترتبدیلی لاسکتے ہیں اور اس سے دنیا بھر کے لاکھوں افراد اُمید، بہتر زندگی اور بامقصد زندگی پاجائیں گے۔

    اس کتاب کا مقصد یہ ہے کہ پارکنسن یا مزمن اعصابی عوارض میں مبتلا افراد، زندگی کے اس دس اسرار سے واقف ہوجائیں ،جو انہیں اُمید اور پُر مسرت زندگی بخش سکتے ہیں۔

    میں نے یہ کتاب ابھی لکھنی شروع ہی کی تھی کہ ایک ٹیلی ویژن مبصرمارٹ کانڈریک (Mort kondracke) سے ایک ظہرانے میں ملاقات ہوئی ۔مارٹ 37سال سے صحافت کے پیشے سے منسلک ہیں۔سیاسی مخزن دانش (Think Tanks) مثلاً بیلٹ وے بوائز (Belt way Boys)،دی میک لافلن رپورٹ(The Mclaughlin)اوررول کال (Roll Call) سے وابستہ بھی رہے ہیں۔ مارٹ کی اہلیہ NIHاور ایموری یونی ورسٹی میں میرے رفقائے کار کے زیرنگہداشت رہی تھیں۔

    مارٹ ان لوگوں میں سے ہیں ،جو پارکنسن مرض کے متعلق تحقیقات اور اس کی نگہداشت کی بھر پور وکالت کرتے رہے ہیں۔ ان کی اہلیہ مزمن اعصابی عارضہ میں مبتلا تھیں، تاہم وہ پارکنسن میں مبتلا نہیں تھیں ۔ مارٹ نے ہی مجھے اس بات سے واقف کیا کہ پارکنسن کے مریضوں کو اگر چھوٹے موٹے اسرار سے آگا ہ کر دیاجائے تو یہ ان کے لیے بہت مفیدہوسکتاہے۔ مزمن اعصابی عوارض میں مبتلا لوگوں کواس کے اسرار سے آگاہ کر دیاجائے تو اس سے ان کی زندگیاں بہتر ہوسکتی ہیں۔میں نے حتی المقدور ان ہی باتوں پر عمل کر نے کی کوشش کی۔

    اس کتاب کے ہر باب میں ایک اہم راز بتایا جائے گااور اس بات کی وضاحت کی جائے گی کہ اس کے مضمرات کیا ہیں،یہ کیوں ضروری ہے اور اس میں کون کون سی حکمت پوشیدہ ہے؟ میں ہر باب میں اپنی ذات کے بارے میں کم اور ان مریضوں کے بارے میں زیادہ گفتگو کروں گا، جن سے یہ اسرارمجھے ملے۔ ان مریضوں نے اپنے دل میں یقین کا بیج کس طرح بویا،انھوں نے اُمید کے بوٹے کو سینچنے کا کون سا طریقہ سیکھااور انھوں نے وہ کون کون سے بنیادی کلیات دریافت کیے، جو اس تکلیف دہ مرض کے باوجود، انہیں خوشی سے سرشار کردیا ؟

    میری اس کتاب کامقصدسادہ ہے۔ ساری دنیا کے پارکنسن میں مبتلا یا مبتلا ہونے والوں کو اِن اسرار سے واقف کیاجائے ،جو میں نے معلوم کیے ہیں۔میں خوش نصیب ہوں کہ جن ڈاکٹروں اوراس شعبے سے متعلق جن لوگوں کے ساتھ کام کیا، وہ سارے براعظموں میں پھیلے ہوئے ہیں۔ہر روز وہ مجھے ان تجربات سے آگاہ کررہے ہیں، جو انہیں پارکنسن کے مریضوں کے علاج یا دیکھ

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1