Discover millions of ebooks, audiobooks, and so much more with a free trial

Only $11.99/month after trial. Cancel anytime.

Rehnuma
Rehnuma
Rehnuma
Ebook93 pages59 minutes

Rehnuma

Rating: 0 out of 5 stars

()

Read preview

About this ebook

Our greatest national resource is the minds of our children. Walt Disney

               

Apart from the vast natural resources (which off course we are not using), we Pakistanis have half of our population comprises of youth and we are neglecting this national resources since the inception of this country. The current education system is the living proof of this negligence. "Rehnuma" is a small effort to fill this gap by providing a thought to our children for the better future of Pakistan. The story revolves around a government school teacher, Mohsin, who gave his best to lift the moral values of the children of a government school.

LanguageUrdu
PublisherHasan Ahmed
Release dateFeb 27, 2018
ISBN9781386235453
Rehnuma

Related to Rehnuma

Related ebooks

Reviews for Rehnuma

Rating: 0 out of 5 stars
0 ratings

0 ratings0 reviews

What did you think?

Tap to rate

Review must be at least 10 words

    Book preview

    Rehnuma - Hasan Ahmed

    فہرست

    Rehnuma

    محسن فٹ پاتھ پر کھڑا اپنے دوست کا انتظار کر رہا تھا.محسن کی ایک گورنمنٹ اسکول میں ایک استاد  کی نوکری ہوگئی  تھی اور خوش قسمتی سے اسکو اسی محلے میں ایک گھر بھی مناسب کراۓ پر مل گیا تھا.وہ کسی سوچ میں گم تھا کہ اس کے پاس ایک کار آ کر رکی . اس نے  چونک کر دیکھا، گاڑی میں اسکا دوست بیٹھا تھا. گاڑی کا شیشہ نیچے کرتے ہوے احمد مسکرا کر بولاجناب! کن سوچوں میں  گم ہیں ! آ یئے تشریف رکھیے . محسن بھی مسکراتے ہوے کار میں بیٹھ گیا اور احمد نے گاڑی چلا دی.

    احمد:شکر ہے خدا کا کچھ رونق تو آئ  تمہارے چہرے پے. کوئی لاٹری لگ گئی ہے کیا ؟

    محسن نے  ہنس کر جواب دیا:نہیں یار! کوئی لاٹری نہیں لگی،بس زندگی کا ایک نیا مرحلہ شروع کرنے جارہا ہوں.

    احمد:ہاں یہ بات تو ہے ! الله تمہے تمہارے مقاصد میں کامیاب کرے.

    احمد،محسن کا واحد گہرا دوست تھا. محسن کے والدین کے انتقال کے بعد احمد نے اسکا ہر طرح سے خیال رکھنے کی کوشش کری  تھی. محسن کو خوش دیکھ کر احمد بھی خوش تھا کے اب نوکری لگنے کے بعد وہ مصروف ہوجاۓگا تو اپنے والدین کی یاد اسے کم غمگین کریگی.

    محسن:بس یہ سامنے والی گلی سے گاڑی موڑلو ، بس تھوڑا ہی اندر ہے گھر. احمد نے کار اسی گلی میں موڑ لی.

    جس اسکول میں محسن کی نوکری لگی تھی وہ اس محلے میں داخل ہو چکے تھے.محلے کا منظر کچھ بہتر نہ تھا.صفائی کا انتظام بھی ناقص تھا.جگہ جگہ وال چاکنگ ہوئی تھیں.لڑکے ٹولے بناکر بیٹھے سگریٹ پینےاور پان گٹکا خانے میں مصروف تھے.گلی تنگ ہونے کی وجہ سے احمد کو گاڑی چلانے میں مشکل ہورہی تھی . احمد نے محسن کو ایک نظر دیکھا ، محسن سمجھ گیا اور بولا:کیا ہوا ؟.....اوہو یار اس مہنگائی کے دور میں ابھی اسی جگہ گھر کرائے  پر لینے کی گنجائش تھی میرے پاس.

    احمد مسکرا کر بولا:میں نے تو کچھ نہیں کہا.

    محسن:دس سال سے  جانتا ہوں تمھے،کچھ نہ بھی کہو تو سمجھ جاتا ہوں.

    احمد:اچھا !......تو میرے نوجومی دوست،اب یہ بتاؤ گھر کہاں ہے ،گاڑی کہاں روکنی ہے؟ دونوں ہنس پڑے .

    محسن:بس اگلی گلی میں تیسرا گھر ہے.

    احمد اور محسن گاڑی ایک جانب پارک کر کے باہرنکلے اور گھر کو باہر سے بغور دیکھنے لگے.

    احمد:اتنا برا بھی  نہیں ہے .

    محسن:ہاں! آؤ   اندر چلتے ہیں.

    محسن چاۓ کا کپ احمد کو دیتے ہوۓ  اسکے ساتھ بیٹھ گیا.

    محسن:ہاں بھائی کیسا لگا گھر؟

    احمد:گھر تو اچھا ہے یار،لیکن سچ بولوں تو علاقہ تھوڑا کمتر طبقے کا ہے.تمہارا جب اپنا فلیٹ تھا تو پھر یہاں کیوں شفٹ ہوۓ؟

    محسن:یار وہ فلیٹ اسکول سے بہت دور پڑرہا تھا.روزانہ آنا جانا ایک مسئلہ  ہوتا، یہاں سے بس تھوڑے ہی فاصلے پر  اسکول ہےاور کیا اعلی   طبقہ اور کمتر طبقہ !وہاں بھی انسان رہتے ہیں اور یہاں بھی انسان ہی رہتے ہیں.

    احمد اثبات میں ہلاتے ہوۓ بولا :تم مطمئن ہو اس نوکری سے؟اس جگہ رہنے میں؟میرا مطلب ہے کہ اگر تم چاہو تو میں کسی اچھی جگہ تمہاری نوکری کے لیے بات کروں.

    محسن:نہیں یار ،تم فکرمند نہ ہو،میں مطمئن ہوں.الله کا شکر ہے.

    احمد ،محسن سے کچھ دیر باتیں کرنے کے بعد بولا :محسن میں اب گھر چلتا ہوں ،تمکو نئی نوکری اور نیا گھر مبارک ہو.کوئی بھی پریشانی ہو تو بے جھجھک مجھ سے  رابطہ کرنااور اپنا خیال رکھنا.الله حافظ.

    دونوں گلے مل کر رخصت ہوگئے.

    محسن صبح اسکول وقت پر پہنچ گیا.پرنسپل کا دروازہ کھٹکھٹا کر پوچھا :سر کیا میں اندر آسکتا ہوں؟

    پرنسپل:جی آ یئے   محسن صاحب ! آپکا ہی انتظار کر رہا تھا. انہوں نے چاۓ منگوالی .پھر محسن سے مخاطب ہوۓ:میرا نام محمّد شعیب ہے . میں اس اسکول میں گزشتہ پانچ سال سے پرنسپل کے فرائض انجام دے رہا ہوں.آپکی تقرری کا لیٹر مجھے دو دن پہلے مل گیا تھا.اپنے تعلیمی اسناد مجھے دیکھا یئے  اور یہ فارم بھر دیجیے .

    پرنسپل صاحب ،محسن کے تعلیمی اسناد کو بغور دیکھتے ہوۓ بولے:ماشاء الله !کافی قابلیت ہے آپ کے اندر ،بہت خوشی ہوئی کہ آپ نے ٹیچنگ کا شعبہ اختیار کیا.آپکی رہائش کہاں ہے؟

    محسن:سر،میں اسی علاقے میں شفٹ ہوگیا ہوں کچھ ہی دن پہلے.

    پرنسپل:یہ تو بہت اچھی بات ہے کہ آپ  اسکول کے نزدیک ہی رہتے ہیں.

    کچھ دیر بعد پرنسپل صاحب ،محسن کو اسکول کا دورہ کروانے اور اساتذہ سے ملوانے کے لیے لے گئے .

    وہ محسن سے اسکول کا دورہ کرواتے ہوۓ مخاطب ہوۓ :"میں اس اسکول سے کم و بیش پندرہ سال سے وابستہ ہوں اور پانچ سال سے پرنسپل کے فرائض انجام دےرہا ہوں .محسن صاحب !میں نے بہت کوشش کری ہے کہ میں اس اسکول کو شہر کے دوسرے نجی اسکولوں کے برابر کے تعلیمی معیار پر لے کر آؤں تا کہ ایک غریب کا بچہ بھی تعلیمی میدان میں کسی سے کم نہ رہے.میں نے اپنے ذاتی ذرا ئیع استعمال  کر کے بہت سے فلاحی اداروں کی مدد سے یہاں پر جدید سہولیات کی بچوں تک فراہمی کی کوشش کری ہے.آپ جیسے قابل لوگ اگر میرا ساتھ

    Enjoying the preview?
    Page 1 of 1